کیا آر ایس ایس نے ابھی تک ترنگا جھنڈے کو قبول نہیں کیا ہے؟ وزیراعظم کی اپیل کے باوجود بھگوا تنظیم کے قدآور رہنماؤں نے ڈی پی پر قومی پرچم کی تصویر نہیں لگائی

’’آر ایس ایس نے ’ترنگا‘ کو قومی پرچم بنائے جانے کی مخالفت کی تھی جبکہ آج اسی ذہنیت سے وابستہ افراد ترنگے کا سہارا لے کر نہ صرف ملک میں نفرت کا ماحول بنانے کی فراغ میں ہے بلکہ حب الوطنی کا نام نہاد سرٹیفیکٹ فروخت کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘‘۔

وزیراعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر ڈی پی پر پروفائل تصویر کو ترنگا کے طور پر رکھنے رکھنے کی عوام سے اپیل کی تھی تاہم نہ صرف بی جے پی ورکرز بلکہ دیگر نے بھی وزیراعظم کی اپیل کے بعد اپنی ڈی پی پر ترنگا جھنڈا لگایا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعظم مودی نے 2 اگست سے ڈی پی پر ترنگا جھنڈا رکھنے کی اپیل کی تھی تاہم ابھی تک آر ایس ایس کے قدآور رہنماؤں نے اپنی ڈی پی پر ترنگا جھنڈا نہیں لگایا ہے۔

بعض افراد نے آر ایس ایس کے سوشل میڈیا اکاونٹ پر بھی اعتراض کیا جس کے پروفائل فوٹو پر ابھی تک ترنگا نہیں دکھایا گیا ہے۔

وہیں مشہور و معروف صحافی محمد زبیر نے بھی ایک تصویر کو ٹوئٹ کیا جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آر ایس ایس کے متعدد قدآور رہنماؤں نے ٹوئٹر پر ابھی تک اپنی ڈی پی کو ترنگا جھنڈا سے تبدیل نہیں کیا ہے جبکہ ان کے پیج پر کہیں بھی ترنگا جھنڈا نہیں آیا۔ محمد زبیر نے یہ ٹوئٹ دراصل گودی میڈیا کی جانب سے پھیلائی جارہے غلط پروپگنڈہ کے جواب میں دیا جس میں بتایا گیا کہ کچھ مشہور صحافیوں نے ابھی تک اپنے ڈی پی پر ترنگا جھنڈا نہیں لگایا ہے۔ محمد زبیر نے اس طرح کے پروپگنڈہ کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔

واضح رہےکہ آزادی کے بعد جب ترنگا قومی پرچم بن گیا تب بھی آر ایس ایس نے اس کو اپنانے سے صاف انکار کردیا تھا۔ گولوالکر نے قومی جھنڈے کے موضوع پر اپنے مضمون ’پتن ہی پتن‘ میں لکھاہے کہ ’ہمارے لیڈروں نے ہمارے ملک کےلیے ایک نیا جھنڈا تجویز کیا ہے۔ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟ یہ تباہی کی طرف بہنے اور نقلچی پن کا واضح ثبوت ہے۔‘ آر ایس ایس نے 14 اگست 1947 کو اپنے انگریزی ترجمان اخبار ’آرگنائزر‘ میں قومی پرچم پر زبردست تنقید کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’جو لوگ قسمت کی چال سے حکمراں بن بیٹھے ہیں وہ بھلے ہی ہمارے ہاتھوں میں ترنگے کو تھما دیں، لیکن ہندو اسے نہ کبھی اپنائیں گے اور نہ کبھی اس کی عزت کریں گے۔۔۔‘ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ترنگے کی عزت کبھی نہیں کی۔ اسی ذہنیت کے حامل افراد 1950 سے پورے 52 سال تک یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے موقع پر قومی پرچم کو درکنار کرکے بھگوا جھنڈا پھہرایا کرتے تھے۔ لیکن 2002 میں لوگوں کے غیض و غضب سے بچنے کےلیے اور خود کو ملک کا زیادہ وفادار بتانے کی مجبوری میں ان لوگوں نے ترنگے کو اپنایا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں