حیدرآباد (دکن فائلز) ایک اہم فیصلے میں دہلی کی ایک عدالت نے جمعرات، 11 دسمبر کو اسٹوڈنٹ ایکٹوسٹ عمر خالد کو ان کی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے 14 دن کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔ ایڈیشنل سیشنز جج (ASJ) سمیر بجپائی نے اپنے حکم میں کہا کہ خالد کو 16 دسمبر سے 29 دسمبر 2025 تک عبوری ضمانت دی جا رہی ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ ضمانت کے دوران وہ سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کریں گے اور صرف اپنے گھر والوں، رشتہ داروں اور شادی کی تقریبات سے وابستہ افراد سے ہی ملاقات کریں گے۔ عدالت نے کہاکہ “چونکہ یہ درخواست گزار کی حقیقی بہن کی شادی ہے، اس لیے درخواست منظور کی جاتی ہے اور درخواست گزار کو 16.12.2025 سے 29.12.2025 تک عبوری ضمانت دی جاتی ہے۔”
عبوری ضمانت کے لیے خالد کو 20 ہزار روپے کا ذاتی مچلکہ اور اتنی ہی رقم کی دو ضمانتیں جمع کرانا ہوں گی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ وہ اپنے گھر یا شادی کی تقریبات کے مقام ہی پر قیام کریں گے اور کسی بھی گواہ یا کیس سے متعلق شخص سے رابطہ نہیں کریں گے۔
عدالت نے مزید حکم دیا کہ خالد 29 دسمبر کی شام تک واپس تہاڑ جیل حکام کے سامنے سرنڈر کریں۔ عمر خالد پر 2020 دہلی فسادات کی مبینہ بڑی سازش میں شامل ہونے کا الزام ہے اور انہیں یو اے پی اے (UAPA) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ گزشتہ پانچ برس سے بغیر ٹرائل کے تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ ان کی عام ضمانت کی درخواستیں متعدد بار رد ہو چکی ہیں۔


