حیدرآباد (دکن فائلز) حیدرآباد افضل گنج کے مسجدِ چمن کے قریب جمعرات کی صبح اُس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب جی ایچ ایم سی نے اچانک انہدامی اور انسداد تجاوزات کی کارروائی شروع کی۔ بلڈوزر آپریشن کے آغاز نے مقامی تاجروں اور شہریوں میں بے چینی پیدا کر دی، جس کے بعد مجلس کے عوامی نمائندے موقع پر پہنچ گئے اور کارروائی کی سخت مخالفت کی۔
اطلاعات کے مطابق بلدیہ کی جانب سے موسی ندی کے کنارے، افضل گنج بس اسٹاپ کے پیچھے، مسجد چمن کے قریب سڑک کنارے تجاوزات کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔ شکایات کی بنیاد پر حکام نے ٹھیلوں، ترپال شیڈز اور دیگر ڈھانچوں کو ہٹانے کا عمل شروع کیا۔ جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی، مقامی افراد نے مجلس کے ایم ایل سی مرزا رحمت بیگ اور پتھر گٹی کے کارپوریٹر محمد سہیل قادری کو اطلاع دی، جو فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے اور حکام کا گھیراؤ کیا۔
مرزا رحمت بیگ نے موقع پر GHMC حکام سے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ پھل فروش پچاس برس سے یہاں کاروبار کر رہے ہیں، ان کا ذریعہ معاش یوں اچانک چھینا نہیں جا سکتا۔” انہوں نے الزام عائد کیا کہ چند افراد کی جانب سے شکایت کیے جانے پر پولیس اور بلدیہ چھوٹے تاجروں کو ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے، جو کہ غیر منصفانہ ہے۔
تجاوزات ہٹانے کی کارروائی رکوانے کے بعد کچھ دیر کیلئے حالات مزید کشیدہ ہوگئے جب پھل فروشوں نے دوبارہ اپنے ٹھیلے سڑک پر لگا دیے۔ تاہم پولیس نے قانون و امن کی صورتحال بگڑنے کے خدشے کے پیش نظر کوئی سخت کارروائی کرنے سے گریز کیا۔
مرزا رحمت بیگ نے واضح کیا کہ مجلس، بلدیہ کو اس کارروائی کی اجازت نہیں دے گی۔ ان چھوٹے تاجروں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تجاوزات کا مسئلہ اگر ہے تو اسے انسانی بنیادوں پر، بات چیت اور مناسب انتظام کے ساتھ حل کیا جانا چاہیے، نہ کہ اچانک کارروائی کرکے غریب تاجروں کو روزگار سے محروم کیا جائے۔
بلدیہ نے حالات کے پیش نظر کارروائی کو عارضی طور پر روک دیا۔


