حیدرآباد (دکن فائلز) بریلی کی ایک عدالت نے اتحادِ ملت کونسل کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان اور ایک دیگر ملزم کو مشروط ضمانت دی، جو “آئی لو محمد” پوسٹرز سے متعلق تنازعہ پر حکومت کے خلاف احتجاج کررہے تھے، جنہیں مبینہ تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، دونوں کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے پر ضمانت دی گئی۔
یہ مقدمہ سب انسپکٹر کومل کندو نے 26 ستمبر کو مہلا پولیس اسٹیشن میں مولانا توقیر رضا، ندیم اور متعدد دیگر افراد کے خلاف درج کرایا تھا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کونسل (ADGC) مہیش سنگھ یادو کے مطابق دونوں ملزمان نے اسپیشل جج (ای سی ایکٹ) امریتا شکلا کی عدالت میں ضمانت کی درخواست دی تھی۔
عدالت نے ضمانت دیتے ہوئے سخت شرائط عائد کیں، جن کے مطابق ملزمان تفتیشی افسر کی اجازت کے بغیر شہر سے باہر نہیں جا سکتے۔ تفتیش میں عدم تعاون کی صورت میں ضمانت منسوخ کرنے کے لیے تفتیشی افسر عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔
یادو نے بتایا کہ مولانا توقیر رضا کو اب تک چار مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے، لیکن انہیں جیل سے رہائی نہیں ملے گی کیونکہ چھ دیگر مقدمات میں ضمانت زیر التواء ہے۔
پولیس کے مطابق 26 ستمبر کو “آئی لو محمد” پوسٹرز سے متعلق تنازعہ نے شہر میں شدید کشیدگی پیدا کی۔ پولیس نے مشتعل ہجوم پر اہکاروں پر پیٹرول بم پھینکے، پتھراؤ اور فائرنگ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس کے بعد مختلف تھانوں میں 10 ایف آئی آر درج ہوئیں۔ دو اہم مقدمات کو بعد میں کرائم برانچ کے حوالے کیا گیا۔
پولیس کے مطابق 19 افراد کو ابتدائی طور پر نامزد کیا گیا، مزید 55 نام تفتیش کے دوران سامنے آئے، اور 38 ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی جا چکی ہے۔ مولانا توقیر رضا اس وقت فیض گڑھ جیل میں قید ہیں، جبکہ نقیس اور دیگر ملزمان بریلی جیل میں محبوس ہیں۔


