حیدرآباد (دکن فائلز) مغربی بنگال میں اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے اُن تین افراد کو باقاعدہ طور پر اعزاز سے نوازا جنہیں کلکتہ میں ’گیتا پاتھ‘ پروگرام کے دوران مسلم فروشوں پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ تینوں افراد کو پولیس نے مسلم دکانداروں پر حملہ کرنے کے بعد گرفتار کیا تھا، جس کے بعد عدالت سے صرف ایک ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت پر رہا کردیا۔
ادھیکاری نے بعد ازاں ایک تقریب میں سوومِک گولڈر، ترون بھٹاچاریہ اور سوارنیندو چکرورتی کو شال اوڑھا کر اعزاز سے نوازا اور سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ “میں وزیرِ اعلیٰ ممتا بنرجی سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنی وفادار پولیس کے ذریعہ ’سناتنیوں‘ کو نہیں دبا سکتیں۔ مذہب کے تحفظ کی لڑائی جاری رہے گی اور اس جدوجہد میں میں ہر ہندو کے ساتھ کھڑا ہوں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وہ سب سے پہلے ایک ہندو ہیں، اور اگر اُن کے “ہندو بھائی بہنوں” کو کوئی مشکل درپیش ہو تو ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ “دھرم” کے مطابق ان کا ساتھ دیں۔ ادھیکاری نے دعویٰ کیا کہ وزیرِ اعلیٰ ممتا بنرجی نے خود کہا تھا کہ انہوں نے ملزموں کو گرفتار کرایا، اور سوال کیاکہ “آخر وہ کون ہوتی ہیں گرفتاری کا فیصلہ کرنے والی؟”
واضح رہے کہ 7 دسمبر کو بریگیڈ پریڈ گراؤنڈ میں ’گیتا پاتھ‘ پروگرام کے دوران تین مسلم فروشوں نے الزام لگایا تھا کہ کچھ نوجوانوں نے ان سے اُن کے نام پوچھے، انہیں ’’بنگلہ دیشی گھس پیٹھیے‘‘ کہہ کر دھمکایا اور حملہ کرکے اُن کے فروخت کیے جانے والے نان ویج فوڈ پیکٹس پھینک دیے۔ دو عمررسیدہ مسلم دکاندار 50 سالہ شیخ ریاضول اور 60 سالہ صلاح الدین نے اس سلسلے میں پولیس میں شکایات درج کرائیں۔
ایک مبینہ ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پولیس نے تین ملزموں کو گرفتار کیا۔ ویڈیو میں دیکھا گیا تھا کہ دو مسلم دکانداروں کو نہ صرف زد و کوب کیا گیا بلکہ کان پکڑ کر بیٹھکیں لگانے پر بھی مجبور کیا گیا۔ ملزموں پر غیر قانونی طور پر جمع ہونا، زبردستی راستہ روکنا، چوٹ پہنچانا، مذہبی جذبات مجروح کرنا، سنگین دھمکیاں دینا اور تخریب کاری جیسے الزامات لگائے گئے تھے۔
ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1999117164285207024
بی جے پی کی قیادت اور ہندوتوا تنظیموں کے کئی رہنما ’پانچ لکھ کنٹھے گیتا پاتھ‘ تقریب میں شریک تھے۔ اس واقعہ کے بعد ادھیکاری کی جانب سے غنڈہ صفت عناصر کی کھلم کھلا حمایت نے ریاستی سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ادھیکاری کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی قانونی ٹیم کو میڈان پولیس اسٹیشن بھیجا اور وکلاء کے ساتھ رابطہ قائم کر کے تینوں افراد کے لیے فوری ضمانت یقینی بنائی۔
پولیس کے مطابق معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور مزید شواہد کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ ایک بار پھر ریاست میں مذہبی تنازع اور سیاست کے گہرے تعلق پر سوالات کھڑے کر رہا ہے۔


