حیدرآباد (دکن فائلز) آج دنیا ایک ایسی خاموشی میں ڈوب گئی ہے جس کی گونج صدیوں تک محسوس کی جائے گی۔ حضرت شیخ پیر حافظ ذوالفقار احمد نقشبندیؒ خالقِ حقیقی سے جا ملے—مگر ان کا فیض، ان کی تعلیمات اور ان کی یادیں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔
معروف اسلامی عالم، عظیم صوفی بزرگ اور سلسلۂ نقشبندیہ مجددیہ کے جلیل القدر روحانی پیشوا حضرت شیخ پیر حافظ ذوالفقار احمد نقشبندی مجددیؒ اتوار، 14 دسمبر 2025 کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ان کی عمر 72 برس تھی۔
ان کے وصال کی تصدیق حضرت مولانا سید محمد طلحہ قاسمی نقشبندی مجددی نے کی، جنہوں نے بتایا کہ یہ افسوسناک خبر انہیں حضرت شیخ بلال، جو حضرت مولانا ذوالفقار احمد نقشبندیؒ کے قریبی خلیفہ تھے، کے ذریعہ موصول ہوئی۔ مرحوم اپنے پسماندگان میں اہلیہ، دو صاحبزادے اور ایک صاحبزادی چھوڑ گئے ہیں۔
حضرت شیخ پیر حافظ ذوالفقار احمد نقشبندیؒ یکم اپریل 1953 کو جھنگ، پنجاب (پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ بچپن ہی سے علم و عمل، زہد و تقویٰ اور روحانیت کی طرف میلان نمایاں تھا۔ وقت کے ساتھ وہ سلسلۂ نقشبندیہ مجددیہ کے ان ممتاز علما و مشائخ میں شمار ہونے لگے جنہوں نے قرآن و سنت کی روشنی میں تصوف کی حقیقی روح کو عام کیا اور اصلاحِ باطن کو اپنی دعوت کا مرکز بنایا۔
آپ جامعہ مہد الفقیر الاسلامی، جھنگ کے بانی و سرپرست تھے، ایک ایسا ادارہ جو محض دینی تعلیم ہی نہیں بلکہ روحانی تربیت، اخلاقی اصلاح اور تزکیۂ نفس کا جامع مرکز بن چکا ہے۔ کئی دہائیوں پر محیط اپنی علمی و روحانی جدوجہد میں حضرتؒ نے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں قلوب کو اللہ سے جوڑنے کا فریضہ انجام دیا۔
ان کے دروس، بیانات اور مجالسِ ذکر میں نفس کی اصلاح، گناہوں سے اجتناب، شکر گزاری، محاسبۂ نفس اور اللہ سے مضبوط تعلق جیسے موضوعات مرکزی حیثیت رکھتے تھے۔ جدید دور میں بھی آپ کی دعوت کی تاثیر کم نہ ہوئی؛ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر آپ کے بیانات دنیا بھر میں سنے جارہے ہیں۔
آپ کی تعلیمات نے برصغیر کے ساتھ ساتھ مشرقِ وسطیٰ، یورپ اور افریقہ تک پھیلے ہوئے مریدین، طلبا اور عقیدت مندوں کے دلوں میں روحانی بیداری کی شمع روشن کی۔ آپ صرف ایک عالم یا صوفی نہیں تھے بلکہ ایک عہد ساز مربی تھے، جن کی صحبت نے بے شمار زندگیاں بدل دیں۔
آپ کے وصال کی خبر سنتے ہی علمی و دینی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ علما، مشائخ، طلبہ اور عقیدت مندوں کی جانب سے تعزیتی پیغامات کا تانتا بندھ گیا، جن میں آپ کی دینی خدمات، روحانی فیضان اور امت کے لیے خلوصِ نیت سے کی گئی جدوجہد کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔


