جرمنی کے نوجوانوں میں اسلام کی بڑھتی مقبولیت: غزہ کے حالات اور روحانی سکون کی تلاش اصل وجہ

حیدرآباد (دکن فائلز) حالیہ برسوں میں جرمنی کے نوجوانوں میں اسلام کی جانب بڑھتے ہوئے رجحان نے علمی، سماجی اور سکیورٹی حلقوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یہ تبدیلی کسی منظم تبلیغی مہم کا نتیجہ نہیں، بلکہ نوجوان نسل کی ذاتی جستجو، ڈیجیٹل میڈیا کے اثرات اور معنویت کی تلاش سے جڑی ہوئی ہے۔

رپورٹ میں کئی ذاتی تجربات کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں “لیا” کا پہلی اذان سن کر جذباتی ہو جانا، “ایوا” کا تثلیث کے تصور سے مطمئن نہ ہو پانا، اور “میکس” کا عالمی تنازعات، خصوصاً غزہ کے حالات، سے متاثر ہو کر روحانی سوالات کی طرف مائل ہونا شامل ہے۔ ایسے بیانات اب ٹک ٹاک اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز پر عام ہیں، جہاں نوجوان اسلام قبول کرنے کے بعد اپنی زندگی میں آنے والی مثبت تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہیں۔

مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس رجحان کے پیش نظر مساجد اور اسلامی مراکز نے بھی اپنی آن لائن موجودگی کو مضبوط کیا ہے۔ جرمن زبان میں مستند اور قابلِ اعتماد تعلیمی مواد فراہم کیا جا رہا ہے تاکہ دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں کو درست معلومات میسر آ سکیں۔

علمائے کرام، دانشوران اور سماجی تجزیہ کاروں کے مطابق جرمن نوجوان ایک ایسے ماحول میں پروان چڑھ رہے ہیں جہاں اضطراب، اخلاقی بے یقینی اور شناخت کا بحران نمایاں ہے۔ ان حالات میں اسلام انہیں ایک واضح اخلاقی ڈھانچہ، روحانی سکون، سماجی ربط اور ذاتی اصلاح کا راستہ فراہم کرتا ہے۔ یہی وہ عناصر ہیں جو جدید مغربی معاشروں میں کم یاب سمجھے جاتے ہیں۔

اسلام کی عالمی شہرت اس کی ہمہ گیر تعلیمات میں مضمر ہے۔ عدل، مساوات، رحم، صبر اور انسانیت کی خدمت جیسے اصول نہ صرف مسلمانوں بلکہ دنیا بھر کے انسانوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔ مختلف ثقافتوں اور معاشروں میں اسلام کا پھیلاؤ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ دین وقت اور مقام کی قید سے بالاتر ہو کر انسانی فطرت سے ہم آہنگ پیغام دیتا ہے۔

ماہرین اس امر پر بھی متفق ہیں کہ موجودہ عالمی تنازعات نے نوجوانوں کو ایمان، عدل اور اخلاق جیسے بنیادی سوالات پر غور کرنے پر مجبور کیا ہے۔ تاہم وہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ دین کی تبدیلی عموماً ایک طویل اور داخلی سفر کا نتیجہ ہوتی ہے، نہ کہ محض وقتی جذباتی ردِعمل۔

مجموعی طور پر، جرمنی کے نوجوانوں میں اسلام کی بڑھتی ہوئی دلچسپی نہ صرف ایک سماجی رجحان ہے بلکہ یہ اس بات کی علامت بھی ہے کہ جدید دنیا میں روحانیت، اخلاق اور معنویت کی تلاش بدستور زندہ ہے، اور اسلام اپنے جامع پیغام کے ساتھ اس تلاش کا ایک معتبر اور عالمی طور پر تسلیم شدہ راستہ پیش کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں