عالمی حدت اور خشک سالی کا ایک اور خوفناک نتیجہ امریکا میں اس وقت سامنے آیا کہ جب ایک 200 سالہ درخت مسلسل گرمی اور حدت کے باعث چٹخ گیا جسے درخت کا پھٹنا کہا جاسکتا ہے۔
پورٹ لینڈ میں مسلسل سات روز سے ہیٹ ویو کا راج تھا اور درجہ حرارت 95 درجے فارن ہائٹ (35 درجے سینٹی گریڈ) رہا اور ایسٹ مورلینڈ کے علاقے میں خشک سالی بھی شدید تھی جس کی وجہ سے 200 سال قدیم شاہ بلوط کا درخت خشکی سے پھٹ پڑا اور بجلی کے تار متاثر ہونے سے بجلی کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔
درخت سے شاخ کا ایک موٹا ٹکڑا گرگیا جس کا وزن 30 ہزار پونڈ بتایا جارہا ہے۔ تاہم اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی زخمی ہوا ہے۔ تاہم لوگ حیران ہیں کیونکہ یہ ایک تندرست درخت تھا اور تاریخی اہمیت کی بنا پر اس کا خیال بھی رکھا جارہا تھا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پورٹ لینڈ کی تاریخ کی یہ سب سے شدید گرمی کی لہر تھی جو مسلسل سات روز تک جاری رہی تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گرمی کی شدید لہر انسانوں کے ساتھ ساتھ شجر کے لیے بھی تباہ کن ہوسکتی ہے۔
درختوں کے ایک ممتاز ماہر مائیکل جولِف نے تصدیق کی ہے کہ گرمی کی وجہ سے درخت تباہ ہوا ہے۔ ان کے مطابق شدید حرارت نے درخت کے اندرونی ساخت کو بہت متاثر کیا۔ درخت کے ٹشو (بافتوں) میں گیس جمع ہوگئی اور ان کے زور سے وہ دھماکے سے پھٹ گیا۔ اگرچہ یہ ایک کمیاب واقعہ ہے لیکن ایسا ہونا عین ممکن ہے۔
دوسری جانب درخت کے ٹھوس وجود اور وزن کو بھی اس کا ذمے دار ٹھہرایا گیا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر کے درخت گرمی سے اسی صورتحال سے گزرسکتے ہیں۔