گیان واپی مسجد کیس میں آج وارانسی کی ضلع عدالت نے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے مسلم فریق کی جانب سے دائر پٹیشن کو خارج کردیا اور شنگار گوری میں روزآنہ پوجا کرنے کی اجازت کو جائز قرار دیا۔ عدالت نے ہندو فریق کی جانب سے دائر عرضی کو سماعت کےلیے قابل قبول مانا ہے۔
گیان واپی مسجد کیس کی سماعت کرتے ہوئے وارانسی کی ضلع عدالت نے آج بڑا فیصلہ سناتے ہوئے معاملے کو قابل سماعت قرار دیا ہے۔ اس سے قبل ضلع عدالت کے حکم کے بعد ہی گیان واپی مسجد کی ویڈیو گرافی بھی کی گئی تھی جبکہ سروے کے بعد ہندو فریق نے دعویٰ کیا تھا کہ مسجد کے وضو خانے میں شیولنگ موجود ہے جبکہ مسلم فریق نے اسے فوارا قرار دیا تھا۔
گیان واپی مسجد کیس میں وارانسی کی عدالت نے ہندو فریق کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے مسجد کی انجمن اتحاد کمیٹی کی درخواست کو خارج کر دیا۔ عدالت نے پانچ ہندو خواتین کی جانب سے دائر درخواست کو سماعت کے قابل قرار دیا۔ فیصلہ سناتے ہوئے ضلع جج اے کے وشویش کی سنگل بنچ نے اس معاملے کو قابل سماعت قرار دیا ہے۔ وہیں ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے کہاکہ عدالت نے مسلم فریق کی عرضی کو مسترد کردیا۔
اب اس کیس کی اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔
واضح رہے کہ اس سلسلے میں داخل کی گئی عرضی میں کہا گیا تھا کہ یہ مسجد ہندووں کی زمین پر بنی ہے اور عدالت وہاں انہیں پوجا کرنے اور دوبارہ مندر تعمیر کرنے کی اجازت دے۔
قبل ازیں مقامی عدالت میں خواتین کے ایک گروپ نے عمارت کی باہری دیوار پر مورتیوں کی روزآنہ پوجا کرنے کی اجازت جانگتے ہوئے عرضی داخل کی تھی جسے وارانسی ضلع عدالت نے منظور کرتے ہوئے سماعت کی تھی۔ وہیں نچلی عدالت میں ہندو فریق نے دعوی کیاتھا کہ گیانی واپی مسجد ویڈیو گرافی سروے کے دوران شیو لنگ برآمد ہویا ہے‘جس کی مخالف مسلم فریق نے کی تھی۔
عدالت کے فیصلہ آنے سے قبل وارانسی میں دفعہ 144 لاگو کرکے الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ عدالت کے فیصلہ کے بعد بھی سخت سیکوریٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔