اترپردیش کے شاہجہاں پور میں راجستھان جارہے کچھ مسلمانوں کی جانب سے سڑک کنارہ نماز پڑھنے کو لیکر وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں نے واویلا مچایا اور غنڈہ گردی کرتے ہوئے نمازیوں کو کان پکڑ کر معافی مانگنے پر مجبور کیا۔ وہیں پولیس نے بھی نمازیوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے 17 مسلمانوں پر جرمانہ عائد کیا۔
اطلاعات کے مطابق مغربی بنگال کے کچھ مسلمان بذریعہ بس اجمیر درگاہ جارہے تھے۔ بس راستہ میں اترپردیش کے شاہجہا پور میں ایک دھابے پر رکی، اس دوران کچھ مسلمانوں نے سڑک کنارہ کپڑا بچھاکر مغرب کی نماز ادا کی۔
مسلمانوں کو سڑک کنارہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھ کر وشوا ہندو پریشد کے کچھ کارکنوں نے واویلا مچانا شروع کردیا۔ انہوں نے نماز پڑھ رہے نمازیوں کی ویڈیو گرافی کی اور سڑک پر احتجاج کرنا شروع کردیا۔ بعدازاں پولیس موقع پر پہنچی اور بس کے تمام مسافرین کو تھانے لے جایا گیا جہاں پولیس نے 17 نمازیوں پر جرمانہ عائد کیا۔ انہیں اترپردیش کے علاقہ میں کہیں بھی کھلے مقام پر نماز ادا نہ کرنے کی تاکید کی گئی۔ بعدازاں بس راجستھان کےلیے روانہ ہوگئی۔
نمازیوں کے ساتھ وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں کی جانب سے کئے گئے ناروا برتاؤں کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جسے نیوز پورٹل دینک بھاسکر پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں کی جانب سے غنڈہ گردی کرتے ہوئے نمازیوں کو کان پکڑ کر معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا۔ گودی میڈیا کی جانب سے اس خبر کو ایسے دکھایا جارہا ہے کہ مسلمانوں نے سڑک کنارے نماز پڑھ کر کوئی بڑا جرم کردیا ہے جبکہ وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں کی جانب سے کی گئی غنڈہ گردی و قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کو نہ صرف نظر انداز کیا گیا بلکہ اسے صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔
واضح رہے کہ اتر پردیش کی یوگی حکومت نے سڑک کنارے یا کھلے میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ واقع کے بعد کئی گھنٹوں تک وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی اور ان نمازیوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا جیسے انہوں نے کوئی بہت بڑا گناہ کردیا ہے یا کسی کا قتل کردیا ہے۔ وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں نے نمازیوں کو ڈرانے و دھمکانے کی کوشش بھی کی اور انتہائی ناروا سلوک کیا۔