حیدرآباد میں پرانے شہر کے علاقے دبیر پورہ سے تعلق رکھنے والی نابالغ طالبہ کو 14 ستمبر کی رات پولیس نے چادر گھاٹ کے قریب نیم بے ہوشی کی حالت میں پایا اور اسے گھر منتقل کیا تھا۔
حیدرآباد کے پرانے شہر میں پیش آئے انتہائی گھناؤنے جرم کا پولیس نے انکشاف کیا ہے۔ اس سلسلہ میں پولیس نے دو نوجوانوں کو گرفتار کیا جنہوں نے مبینہ طور پر 12 اور 14 ستمبر کے درمیان دو الگ الگ ہوٹلوں میں ایک نابالغ لڑکی کو اغوا کرکے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
ماں کی شکایت کی بنیاد پر دبیر پورہ پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔ پولیس انسپکٹر جی کوٹیشور راؤ نے بتایا کہ ملزم کی شناخت کرتے ہوئے انہیں حراست میں لیا گیا اور تفتیش کی جارہی ہے۔
لڑکی کو کؤنسلنگ اور بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بھروسہ سنٹر لے جایا گیا۔ اس دوران لڑکی کو طبی معائنے کے لیے ہسپتال بھی لے جایا گیا اور رپورٹ کا انتظار ہے۔ پولیس کے مطابق رپورٹ موصول ہونے کے بعد مزید کاروائی کی جائے گی۔
پولیس اس معاملہ میں سی سی ٹی وی فوٹیج جمع کررہی ہے تاکہ تمام واقعہ کا پتہ چلایا جائے۔
اطلاعات کے مطابق 12 ستمبر کو نابالغ لڑکی تقریباً رات 8.15 بجے اپنے گھر سے دوا لانے کےلیے نکلی تھی کہ دونوں ملزمین نے مبینہ طور پر چنچل گوڑہ میں ایک ہوٹل کے قریب سے اس کا اغوا کرلیا اور اسے دو مختلف ہوٹلز میں رکھ کر اسے نشہ آور شئے اور انجکشن دیئے گئے اور اجتماعی عصمت ریزی کی گئی۔
متاثرہ کی والدہ کی شکایت کے بعد پولیس نے اغوا، عصمت دری اور POCSO (پروٹیکشن آف چلڈرن آف سیکسل آفنسز ایکٹ) کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
ملزمان کی شناخت 26 سالہ سید نعمت احمد اور اس کے ساتھی 20 سالہ سید رویش احمد مہدی کے طور پر کی گئی ہے جو شاہ کالونی کے رہائشی ہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر 14 سالہ لڑکی کو اغوا کر کے سروجانہ اسٹے ان ہوٹل اور تھری کیسٹل ڈیلکس ہوٹل میں لے گئے اور اجتماعی عصمت ریزی کی۔
اے سی پی پرساد راؤ نے بتایا کہ دونوں ملزمین کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے ایک کار برآمد کی گئی اور انہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔