مدھیہ پردیش کے راج گڑھ میں مسلمانوں نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے کلکٹر دفتر پہنچے اور ایک میمورنڈم حوالہ کیا جس میں یہ الزام عائد کیا کہ راج گڑھ کی جیل میں انتظامیہ کی جانب سے ایک مسلم نوجوان کی زبردستی داڑھی کاٹ دی گئی۔ مسلم سماج کے ارکان نے راج گڑھ جیلر کے خلاف کلکٹر سے شکایت کی۔
اطلاعات کے مطابق راج گڑھ ڈسٹرکٹ جیل کے جیلر پر ایک مسلم قیدی کی زبردستی داڑھی کتروانے کا الزام عائد کیا جارہا ہے، جس کو لیکر مسلم سماج نے زبردست احتجاج کیا۔ جس قیدی کی داڑھی کاٹی گئی اس نے بتایا کہ جیلر نے ان کی زبردستی داڑھی کاٹ دی جبکہ انہوں نے اس کےلیے منع کیا تھا۔ مسلم قیدی نے بتایا کہ جب جیلر معائنہ کےلیے آئے تو انہوں نے میری داڑھی پر اعتراض کیا اور مجھے پاکستانی کہتے ہوئے گالی گلوج بھی کی۔ اس نے بتایا کہ وہ داڑھی نہ کاٹنے کی التجا کرتا رہا لیکن جیلر نے زبردستی اس کی داڑھی کاٹ دی۔
کلیم نے کلکٹر سے شکایت کی کہ وہ گذشتہ دس سال سے داڑھی رکھ رہا ہے لیکن جیلر نے میری داڑھی کاٹ کر میرے مذہب کی توہین کی ہے۔ یہ میرے پیرے نبیﷺ کی سنت ہے اور جیلر نے مجھے سنت کو اپنانے سے روکا ہے جو غیرقانونی اور غیرانسانی عمل ہے۔ کلیم نے کلکٹر سے جیلر کے خلاف مناسب قانونی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
وہیں جیلر نے بتایا کہ کوئی نیا قیدی جب جیل میں آتا ہے تو اس کی داڑھی کو کاٹ دیا جاتا ہے یا تو چھوٹی کردی جاتی ہے۔ اعتراف کے بعد جیلر صاحب اپنے اپنے بیان سے بالکل الٹ کہا کہ کلیم کی داڑھی زبردستی نہیں کاٹی گئی۔ جیل میں مذہب پر عمل کرنے کی پوری آزادی ہوتی ہے ہر کوئی اپنی اپنی مرضی سے داڑھی رکھ سکتا ہے۔ جیل میں کسی کی داڑھی زبردستی نہیں کٹوائی گئی۔ جو کچھ ہوا ہے جیل کے قوانین کے مطابق ہوا ہے۔