اٹاوہ کے مولانا جرجیس انصاری کو وارانسی کی فاسٹ ٹریک کورٹ نے عصمت دری، بلیک میلنگ اور دھمکی کے ساڑھے چھ سال پرانے معاملے میں مجرم قرار دیا ہے۔ عدالت کل جرجیس انصاری کو سزا سنائے گی۔ ان کے خلاف یہ مقدمہ 17 جنوری 2016 کو جیت پورہ پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق متاثرہ خاتون نے مولانا جرجیس انصاری پر الزام عائد کیا تھا کہ وارانسی کی ہوٹلز میں وہ اسے بلایا کرتے تھے اور جسمانی تعلقات قائم کیا کرتے تھے۔ اس نے یہ بھی الزام عائد کیا تھا کہ جرجیس انصاری نے ہوٹل میں اس کی عصمت دری کی اور اس کی فحش ویڈیو بھی بنائی۔ جرجیس انصاری نے نکاح کرنے کا وعدہ کرکے اسے مختلف ہوٹلز میں کئی بار جنسی زیادتی اور بدفعلی کا نشانہ بنایا۔ وہیں 19 نومبر 2015 کو بھی جرجیس انصاری اس کے گھر آئے اور اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔
متاثرہ نے کہا کہ بالآخر شادی کرنے پر زور دیا گیا تو جرجیس انصاری نے شادی کرنے سے انکار کردیا اور دھمکی دی۔ بعدازاں متاثرہ خاتون نے وارانسی کے ایس ایس پی کو درخواست دے کر کارروائی کی درخواست کی تھی۔ ایس ایس پی کی ہدایت پر مولانا جرجیس کے خلاف جیت پورہ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایڈوکیٹ اودھیش کمار سنگھ نے بتایا کہ متاثرہ کے علاوہ 4 گواہوں کے بیان اور شواہد کی بنیاد پر فاسٹ ٹریک کورٹ نے مولانا جرجیس کو عصمت دری سمیت دیگر الزامات میں درج مقدمے میں مجرم قرار دیا ہے۔ ملزم مولانا جرجیس کو جرم ثابت ہوتے ہی عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیا گیا جبکہ جرجیس انصاری کو عدالت کل سزا سنائے گی۔