اتر پردیش میں ایک اسپتال کے باہر 4 سالہ بچے نے اپنی ماں کی گود میں دم توڑ دیا جبکہ بچہ کے رشتہ داروں نے الزام عائد کیا کہ ہسپتال میں شریک کرانے کےلیے ڈاکٹرز کی جانب سے 50 ہزار روپئے کا مطالبہ کیا گیا اور رقم جمع نہ کرنے پر اسپتال میں بچے کو شریک کرنے سے انکار کردیا گیا جس کے بعد بچے نے ماں کی گود میں تڑپ تڑپ کر دم توڑ دیا لیکن اسپتال انتظامیہ کو تھوڑا بھی رحم نہیں آیا۔
اطلاعات کے مطابق 4 سالہ شعیب کو شدید بخار تھا جس کے بعد اس کی ماں رابعیہ اور والد نے اسے پریاگ راج کے پھفاماؤ میں واقع پراچی اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹرز نے بچے کو دواخانہ میں شریک کرنے کےلیے مبینہ طور پر 50 ہزار روپے جمع کرانے کو کہا جبکہ شعیب کے والد نے رقم جمع کرانے کےلیے کچھ وقت مانگا اور فوری طور پر بچے کا علاج کرنے کی گذارش کی لیکن اسپتال انتظامیہ اپنی ضد پر رہا۔ اس دوران تقریباً دو گھنٹہ تک شعیب اپنی ماں کی گود میں تڑپتا رہا اور ماں رابعیہ اپنے بچے کا علاج کرنے کےلیے ڈاکٹرز کے آگے گڑگڑاتی رہی اور التجا کرتی رہی لیکن اس کی ایک نہ سنی گئی، جس کے بعد شعیب نے اپنی ماں کی گود میں آخری سانس لی۔
اس پورے واقعہ کا ویڈیوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، جس کے بعد انسانیت سوز اس واقعہ پر صارفین نے تشویش اظہار کیا۔ وہیں ڈاکٹر پرشانت پٹیل نے ڈاکٹرز اور اسپتال انتظامیہ کی لاپرواہی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت بچے کو اسپتال لایا گیا تھا اس وقت بچے کی حالت انتہائی خراب تھی اسی لیے اسے میڈیکل کالج ریفر کیا گیا لیکن ایمبولینس کے دیر سے آنے کی وجہ سے بچے کی موت ہوگئی۔ ڈاکٹر پٹیل اسپتال کی لاپرواہی سے انکار کردیا۔
پریاگ راج پولیس نے کہا کہ مقامی پولیس اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اہل خانہ کی جانب سے شکایت موصول ہونے کے بعد قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔ وہیں علاقہ میں حالات پرسکون ہے۔