سپریم کورٹ نے آج خواتین کے حقوق سے متعلق ایک تاریخی فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق تمام خواتین کو اسقاط حمل کا حاصل حاصل ہے۔
فیصلہ میں کہا گیا کہ چاہے خواتین شادی شدہ ہو یا غیرشادی شدہ، تمام کو اسقاط حمل کا حق حاصل ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی تین رکنی بنچ جو جسٹس اے ایس بوپنا اور جے بی پریڈوالا پر مشتمل بنچ نے یہ تاریخی فیصلہ سنایا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگننسی ایکٹ کے تحت شوہر کی طرف سے اسقاط حمل کے لیے کی جانے والی زیادتی کو بھی ‘مریٹل ریپ’ مانا جانا چاہئے۔ عدالت نے کہا کہ آج کے فیصلے سے دقیانوسی سوچ ختم ہوگی جس میں کہا جاتا ہے کہ صرف شادی شدہ خواتین کو ہی جنسی تعلقات قائم کرنے کا حق حاصل ہے، کسی خاتون کی ازدواجی حیثیت اسے ناپسندیدہ حمل ختم کرنے کے حق سے محروم کرنے کی بنیاد نہیں ہونی چاہئے۔
عدالت کے فیصلہ کے بعد اب غیرشادی شدہ لڑکیاں یا شادی شدہ خواتین کو حمل کے 24 ہفتوں تک میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگننسی ایکٹ کے تحت اسقاط حمل کا حق حاصل ہوگا۔