ذاکر نائک کے قریبی عرشی قریشی باعزت بری، داعش سے روابط کے الزام میں تعلیم یافتہ نوجوان نے چھ سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، جمعیۃ کی پیروی کے بعد این آئی اے کورٹ کا تاریخی فیصلہ

داعش سے روابط مقدمہ: متعدد سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والا تعلیم یافتہ نوجوان عرشی قریشی باعزت بری

اسلامک ریسرچ فاونڈیشن سے تعلق رکھنے کے علاوہ غیرمسلم نوجوانوں کو داعش میں شامل کرانے جیسے سنگین الزامات کے تحت متعدد سالوں تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان عرشی قریشی کو بالآخر ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت نے باعزت بری کردیا۔

ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت نے تاریخ ساز فیصلہ سناتے ہوئے عرشی قریشی کو باعزت رہا کرنے کا حکم دیا جبکہ انہیں ممبئی کی کرائم برانچ اور این آئی اے کی جانب سے غیرمسلم نوجوانوں کو مسلمان بناکر ان کی دہن سازی کرنے، ممنوعہ تنظیم آئی ایس آئی ایس میں بھرتی کروانے، ملک کے خلاف سازش کرنے کے الزامات کے علاوہ یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کے تحت 2016 میں گرفتار کیا تھا۔

جمعیۃ علما مہاراشٹرا کی کامیاب پیروی کے نتیجہ میں این آئی اے کی خصوصی عدالت نے اعلیٰ تعلیم یافتہ عرشی قریشی کو باعزت بری کردیا۔ مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علما مہاراشٹرا کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے عرشی قریشی کی رہائی کےلیے قانونی کاروائی انجام دی۔ انہوں نے بتایا کہ آئی آر ایف کے پی آر او اور ڈاکٹر ذاکر نائک کے دست راست عرشی قریشی کے خلاف این آئی اے ننے ہزاروں صفحات پر مشتمل چارج شیٹ دائر کی تھی اور 57 سرکاری گواہوں کو شامل کیا گیا تھا۔

جمعیۃ علما کی پانچ سالوں کی مستقل جدوجہد کے بعد بالآخر 30 ستمبر 2022 کو خصوصی عدالت کے معزز جج اے ایم پاٹل نے عرشی قریشی کو باعزت رہا کرنے کا حکم دیا۔ جمعیۃ کی جانب سے سینئر کریمنل لائر ایڈوکیٹ پٹھان تہور ان اور ایڈوکیٹ عشرت علی خان کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

واضح رہے کہ ذاکر نائب کے آئی آر ایف پر پابندی عائد کرنے کےلیے اس مقدمہ کو بنیاد بنایا گیا تھا، اس فیصلے کے بعد آئی آر ایف سے پابندی ہٹنے کی راہیں ہموار ہوں گی-

اپنا تبصرہ بھیجیں