کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے اب تلنگانہ میں ہونے والے اسمبلی انتخابات پر اپنی توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق صدر مجلس بیرسٹر اسدالدین اویسی اس سلسلہ میں حکمت عملی تیار کرنے میں مصروف ہیں۔
مانا جارہا ہے کہ تلنگانہ میں بہت جلد اسمبلی انتخابات ہوسکتے ہیں جس کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں کی جانب سے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ وہیں مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے بھی انتخابات کےلیے تازہ حکمت عملی تیار کی جارہی ہے تاکہ ریاست میں زیادہ سے زیادہ سیٹوں پر مقابلہ کرتے ہوئے اسمبلی میں اپنی نشستوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاسکے، اس سلسلہ میں اسدالدین اویسی کی قیادت میں حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق آئندہ منعقد ہونے والے تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے زائد از 50 حلقوں پر مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور اس کےلیے سیٹوں کی نشاندہی کی جارہی ہے جہاں مجلس کی پکڑ مضبوط ہے ان حلقوں میں کارکنوں کے ساتھ مشاورت کی جارہی ہے۔
تلنگانہ کے مختلف اضلاع کے علاوہ حیدرآباد کے مضافات میں واقع مسلم اکثریتی علاقوں کی نشاندہی کی جارہی ہے تاکہ پسماندہ طبقات کےلیے مخصوص حلقوں پر غیرمسلم امیدواروں کو کھڑا کیا جاسکے۔ ایک تلگو نیوز پورٹر نے ذرائع کے حوالہ سے بتایا کہ مجلس نے اب تک 17 اسمبلی حلقوں کی نشاندہی کی ہے جن میں نظام آباد (اربن)، سنگاریڈی، کریم نگر، بودھن، کاماریڈی، نرمل، عادل آباد، کاغذ نگر، کوروٹلا، بھونگیر، ورنگل (مشرق)، محبوب نگر، کھمم، ظہیر آباد، وقارآباد، شاد نگر و دیگر علاقے شامل ہیں۔
اس منصوبہ کے تحت پارٹی سرگرمیوں کو ضلع واری سطح تک وسعت دی جارہی ہے اور مختلف علاقوں میں انچارجز کا تقرر عمل میں لایا جارہا ہے۔ اس سلسلہ میں بی سی، ایس سی اور ایس ٹی قائدین کو پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی جارہی ہے تاکہ انہیں انتخابی میدان میں اتارا جاسکے۔ آئندہ انتخابات میں مجلس کی جانب سے نہ صرف مسلم ووٹوں پر توجہ مرکوز کی جارہی بلکہ بلکہ ایس سی، ایس ٹی، بی سی ووٹزر کو اپنی طرف راغب کرنے کےلیے زمینی سطح پر کام کیا جارہا ہے۔
گذشتہ انتخابات میں مجلس نے نظام آباد (اربن) سے اپنا امیدوار کھڑا کیا تھا تاہم ایم آئی ایم کو 23.53 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ مجلس کو یہاں سے دوسری پوزیشن حاصل ہوئی تھی۔
وہیں بودھن اسمبلی حلقہ میں بھی مجلس کی مضبوط پکڑ ہے۔ یہاں میونسپلٹی کے 38 وارڈوں میں سے 11 پر مجلس کا قبضہ ہے۔ اس کے علاوہ بھینسہ، کریمنگر کارپوریشنز میں بھی ایم آئی ایم کے کارپوریٹرز ہیں۔ امید کی جارہی ہے کہ تلنگانہ کی آئندہ اسمبلی میں مجلس کی پوزیشن مضبوط تر ہوگی اور ایسا مانا جارہا ہے کہ مجلس کی سپورٹ کے بغیر کوئی بھی پارٹی حکومت نہیں بناسکتی۔