گوشہ محل کے متنازعہ رکن اسمبلی و ملزم راجہ سنگھ کی بیوی اوشا بائی نے آج بی جے پی کے دفتر پہنچ کر پارٹی کے ریاستی صدر بندی سنجے سے ملاقات کی۔ یہ پہلا موقع ہے جب اوشا بائی نے کھلے عام بی جے پی بی جے پی سے مدد مانگی تاکہ ملعون کی رہائی کو ممکن بنایا جاسکے۔
مانا جارہا ہے کہ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت راجہ سنگھ کی معطلی کو منسوخ کرنے پر غور کررہی ہے تاکہ راجہ سنگھ کو ہندوتوا کے بڑے لیڈر کے طور پر پیش کرکے تلنگانہ میں کٹر ہندو ووٹرز کو راغب کیا جاسکے۔ بی جے پی تلنگانہ میں اقتدار کا خواب دیکھ رہی ہے اور لگتا ہے کہ اس کےلیے وہ کسی بھی سطح تک جانے کےلیے تیار ہے۔
بی جے پی پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ فرقہ پرستی کی آڑ میں اقتدار پر فائز ہونے کی کوشش میں ہے۔
اوشا بائی نے اپنے ملزم شوہر کی معطلی کو منسوخ کرنے کی اپیل کی۔ اس موقع پر انہوں نے راجہ سنگھ کو ہندو دھرم کا حامی بتایا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق بندی سنجے پہلے ہی قومی قیادت کو خط لکھ کر ملعون راجہ سنگھ کی معطلی کو ختم کرنے کی درخواست کرچکے ہیں تاکہ تلنگانہ میں اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکے۔
راگھونندن راؤ اور رام چندر راؤ پہلے ہی پارٹی کی جانب سے راجہ سنگھ کو قانونی مدد فراہم کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ملعون راجہ سنگھ کی گرفتاری کے بعد سے تلگو میڈیا پرملزم کی خوب تشہیر کی جارہی ہے اور اس کی بہتر انداز میں تصاویر کو شائع کیا جارہا ہے اور ایک ہیرو کے طور پر پیش کیا جارہا ہے، وہیں اگر کوئی مسلم شخص گرفتار ہوتا ہے کہ اس کی فوٹو کو انتہائی خوفناک انداز میں پیش کیا جاتا ہے اسے انتہائی خطرناک اور ہندو مذہب اور ملک کا دشمن ظاہر کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔ ہندی میڈیا کی فرقہ پرستی کا زہر اب تلگو میڈیا میں بھی ظاہر ہونے لگا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ زیادہ تر تلگو میڈیا میں حیدرآباد کے نام کو بدل کر لکھا جارہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کےلیے ایک سازش کے تحت کام کیا جارہا ہے۔
Accused raja singh wife meets bjp president bandi sanjay