بابری مجید شہادت کیس میں لال کرشن اڈوانی اور دیگر 32 ملزمین کو ایک بار پھر عدالت کے ذریعہ راحت دی گئی۔ آج الہ آباد ہائی کورٹ نے ان تمام کو بے قصور قرار دیتے ہوئے سی بی آئی عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کو خارج کر دیا۔
واضح رہے کہ 6 دسمبر 1992 کو بابری مجید کو دن کے اجالے میں انتہاپسند ہندؤں نے شہید کردیا تھا اس معاملہ میں سابق نائب وزیر اعظم ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی و دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن پختہ ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے لکھنؤ کی سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے سبھی کو بے قصور قرار دیا تھا۔
جس کے بعد اس فیصلہ کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ آج جسٹس رمیش سنہا اور جسٹس سروج یادو پر مشتمل بنچ نے اس عرضی کو خارج کر دیا۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے 31 اکتوبر تک فیصلہ محفوظ کو کر لیا۔
ایودھیا میں رہنے والے حاجی محبوب احمد اور سید اخلاق احمد نے سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے 2020 کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس میں بابری کیس کے ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔