بھگوا سازش؟ ایمان جیسی عظیم دولت کو ٹھکراکر تین مسلم لڑکیاں مرتد ہوگئیں اور مندر میں ہندو لڑکوں سے شادی کرلیں

بھگوا سازش؟ ایمان جیسی عظیم دولت کو ٹھکراکر تین مسلم لڑکیاں مرتد ہوگئیں اور مندر میں ہندو لڑکوں سے شادی کرلیں

ہندوستان بھر میں کچھ کٹر ہندو تنظیموں کی جانب سے سازش کے تحت مسلم لڑکیوں کو مختلف ہتھکنڈے استعمال کرکے غیر مسلم لڑکوں سے شادی کرنے کےلیے اکسایا جارہا ہے۔ اس سازش کا مقصد مسلم لڑکیوں کو محبت کے جال میں پھنساکر انہیں مذہب سے دور کرنا اور ان کا مذہب تبدیل کرنا ہے۔

گذشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے ضلع مندسور کے گائتری مندر میں نازنین بانو مرتد ہوگئی اور ہندو لڑکے سے ہندو رسم کے مطابق شادی کرلی۔

آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران مندسور ضلع میں مسلم لڑکی کی جانب سے مذہب تبدیل کرکے ہندو لڑکے سے شادی کرنے کا یہ تیسرا معاملہ ہے۔ وہیں ایک اور اطلاع کے مطابق گذشتہ 6 ماہ کے دوران مذہب تبدیل کرنے کے پانچ معاملے سامنے آئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ہندو لڑکے سے محبت کے نام پر دو روز قبل نازنین بانو نے مذہب تبدیل کرکے اپنا نام نینسی رکھ لیا اور ہندو رسم کے مطابق ہندو عاشق سے شادی کرلی۔ نازنین بانو اور دیپک گوسوامی سوشیل میڈیا کے ذریعہ رابطہ میں آئے۔

وہیں ایک اور معاملہ میں اقرا نامی مسلم لڑکی نے سناتن دھرم قبول کرکے راہل نامی ہندو لڑکے سے شادی کرلی ہے۔ لڑکی کا تعلق راجستھان کے جودھپور سے ہے تاہم وہ گھر سے بھاگ کر مندسور آئی اور یہاں ایک مندر میں اس کا مذہب تبدیل کرکے اقرا کا نام اشیکا رکھا گیا اور بعد میں ہندو رسم کے مطابق اس کی شادی ایک ہندو نوجوان راہل ورما سے کرادی گئی۔ مندسور کا رہنے والا راہل ورما 3 سال قبل جودھپور گیا تھا جہاں اس کی ملاقات مسلم لڑکی اقرا سے ہوئی تھی۔

گذشتہ کچھ دن قبل مندسور میں اسی طرح کا ایک اور واقعہ بھی پیش آیا۔ اس طرح کے واقعات پر لوگوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

بعض لوگوں نے اسے ایک سازش قرار دیا اور کہا کہ کچھ ہندو تنظیمیں مسلم لڑکیوں کو مرتد بنانے کےلیے ہندو لڑکوں کو تیار کررہی ہے اور انہیں رقم مہیا کرائی جارہی ہے تاکہ مسلم لڑکوں کو محبت کے جال میں پھنساسکے۔

اس طرح کی سازشوں کےلیے کالجس، ملازمت کے مقام، کوچنگ کلاسز میں آنے والی معصوم مسلم لڑکیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ وہیں اب اس طرح کی غیرقانونی و غیرمہذب سرگرمیو کو انجام دینے کےلیے سوشل میڈیا کا بھی بھرپور استعمال کیا جارہا ہے اور مسلم لڑکوں کو بڑے پیمانہ پر مرتد بنانے کی سازش کی جارہی ہے۔

ایسے حالات میں امت کو اپنی نئی نسل کی تربیت پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ والدین اپنی اولاد کو یہ سمجھائیں کہ اسلام نے عورتوں کو دیگر مذاہب کے مقابلے سب سے بہتر مقام دیا ہے۔لڑکیوں کو توحید کی اہمیت بتائے اور آخرت میں مشرکین کو ہونے والے گناہ سے واقف کرائیں تاکہ ان میں ایمانی حرارت پیدا ہو اور وہ اس طرح کی نفرت انگیز و غیرقانونی چالوں میں نہ پھنسیں۔

Three Muslim girls converted and married Hindu boys

اپنا تبصرہ بھیجیں