گجرات فسادات کیا تھے؟ ہندو برادری کبھی فسادات میں ملوث نہیں ہوتی، ہیمنت بسوا شرما کے بیان پر سوشل میڈیا میں ملاجلاردعمل

گجرات انتخابات میں کسی بھی حال جیتنے کی چاہ میں بی جے پی کے اعلیٰ قائدین اب فسادات، پاکستان، ہندو مسلمان کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

اسی سلسلہ میں ہیمنت بسوا شرما نے آگے بڑھ کر کہا کہ 2002 کے بعد گجرات حکومت نے ریاست میں امن کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے۔ انہوں نے ایک چینل پر انٹرویو کے دوران دعویٰ کیا کہ عام طور پر ہندو برادری فسادات میں ملوث نہیں ہوتی۔

واضح رہے کہ بی جے پی پر فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے اور سماج کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کے الزامات عائد ہوتا رہا ہے۔

ہیمنت بسوا شرما کو انٹرویو کے دوران بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے اشتعال انگیز بیان بازی اور 2002 فسادات کے سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ’فسادیوں کو سبق سکھانے‘ کے تبصرہ پر وضاحت دینے کےلیے کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ کے لیے یہ ایک فرقہ وارانہ بیان ہے، بائیں بازو کے کسی بھی شخص کے لیے یہ فرقہ وارانہ بیان ہے لیکن یہ بیان قومیت جذبہ کے تحت دیا گیا ہے۔

امت شاہ کے تبصرے پر انہوں نے کہا 2002 کے بعد سے گجرات حکومت نے ریاست میں امن کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ گجرات میں مستقل امن ہے اور اب کوئی کرفیو نافذ نہیں ہوتا۔ سرما نے دعویٰ کیا کہ ہندو امن پسند ہیں، وہ فسادات میں ملوث نہیں ہوتے۔ ایک برادری کے طور پر بھی ہندو جہاد میں یقین نہیں رکھتے۔ ہندو برادری کبھی بھی فسادات میں ملوث نہیں ہوگی۔

ہیمنت بسوا شرما کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ملاجلاردعمل سامنے آرہا ہے۔ بعض صارفین نے ان سے سوال کیا کہ اگر آپ صحیح ہے کہ تو پھر ’گجرات فسادات کیا تھے؟‘۔

Hindus do not contribute to riots , says Assam Chief Minister Sarma
گجرات فسادات کیا تھے؟ ہندو برادری کبھی فسادات میں ملوث نہیں ہوتی، ہیمنت بسوا شرما کے بیان پر سوشل میڈیا میں ملاجلاردعمل

اپنا تبصرہ بھیجیں