متھرا کورٹ نے شاہی عیدگاہ مسجد کا سروے کرنے کا حکم دیا

متھرا کورٹ نے آج شاہی عیدگاہ۔کرشنا جنم بھومی اراضی تنازعہ پر آج سنسنی خیز فیصلہ سنایا۔ عدالت نے متنازعہ اراضی کا سروے کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ سروے 20 جنوری تک مکمل کیا جائے۔

متھرا میں واقع 13.37 ایکڑ اراضی پر مالکانہ حقوق پر تنازعہ چل رہا ہے جسے ہندو درخواست گذار بھگوان کرشن کی جائے پیدائش بتایا جارہا ہے اور احاطے میں واقع مسجد کو ہٹانا کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ وہیں دوسری جانب شاہی عیدگاہ مسجد کی انتظامی کمیٹی کے مطابق مغل بادشاہ اورنگ زیب نے 17ویں صدی عیسوی میں یہاں مسجد تعمیر کروائی تھی۔

اتر پردیش کے متھرا کی ایک مقامی عدالت نے آج شاہی عیدگاہ مسجد کے سروے کا حکم دیا ہے جبکہ 2 جنوری کے بعد آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے سروے کیا جائے گا اور 20 جنوری کے بعد رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔ سروے کے بارے میں ہندو سینا نے بتایا کہ یہ سروے وارانسی کی گیانواپی مسجد میں کئے گئے سروے جیسا ہی ہوگا ج سمیں وضو خانہ سے شیولنگ ملنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

یہ فیصلہ متھرا کی عدالت نے جمعہ (24 دسمبر 2022) کو دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے متنازعہ جگہ کی سروے رپورٹ نقشہ کے ساتھ 20 جنوری تک داخل کرنے کا حکم دیا ۔ سول جج سینئر ڈویژن III سونیکا ورما کی عدالت نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔ ہندو فریق کے دلائل سن کر متھرا کی عدالت نے عیدگاہ کا اسروے کرانے کا حکم جاری کیا۔

مدعی کے وکیل شیلیش دوبے نے کہا کہ 8 دسمبر کو ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا اور نائب صدر سرجیت سنگھ یادو نے سول جج سینئر ڈویژن (III) جج سونیکا ورما کی عدالت میں دعویٰ کیا تھا کہ شری کرشن کی 13.37 ایکڑ زمین ہے۔ کرشنا کی جائے پیدائش ہے۔ بقول ہندوفریق اورنگ زیب نے مندر کو گرا کر شاہی عید گاہ تعمیر کی تھی۔ انہوں نے اپنے دعوے کے مطابق بھگوان کرشن کی پیدائش سے لے کر مندر کی تعمیر تک کی پوری تاریخ عدالت کے سامنے پیش کی۔

عدالت نے اس معاملے کی سماعت کے لیے اگلی تاریخ 20 جنوری مقرر کی ہے۔ متھرا کی سول عدالت نے قبل ازیں اس کیس کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا تھا کہ اسے 1991 کے عبادت گاہوں کے ایکٹ کے تحت داخل نہیں کیا جا سکتا، جو کسی بھی عبادت گاہ کی مذہبی حیثیت کو برقرار رکھتا ہے جیسا کہ یہ 15 اگست 1947 کو تھا۔

متھرا کورٹ نے شاہی عیدگاہ مسجد کا سروے کرنے کا حکم دیا
Mathura Court Orders Survey Of Shahi Idgah Mosque

اپنا تبصرہ بھیجیں