(دکن فائلز ڈاٹ کام) اتراکھنڈ میں فرقہ پرستی عروج پر ہے، یہاں اترکاشی میں ہندو شدت پسند تنظیموں نے مسلم دکانداروں کو دھمکی دیتے ہوئے ان سے 15 جون سے قبل اپنی دکانیں خالی کرنے کو کہا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہندو لڑکی کے مبینہ اغوا واقعہ کے بعد سے علاقہ میں فرقہ وارانہ کشیدگی دیکھی جارہی ہے۔
وہیں انتظامیہ نے حالات قابو میں ہونے کا دعویٰ کیا ہے لیکن مسلمانوں کو دھمکی دینے والوں کی اب تک کوئی گرفتاری نہیں کی گئی جنہوں نے علاقہ میں پوسٹر لگاکر مسلم دکانداروں کو یہاں سے چلے جانے کی دھمکی دی ہے۔
پولیس کے مطابق مسلم مخالف پوسٹرز کو ہٹادیا گیا اور اس سلسلہ میں تحقیقات کی جارہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق فرقہ پرستوں کی دھمکی کے بعد مسلمانوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے اور کچھ مسلم تاجر اپنے 40 سالہ کاروبار کو چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
ان سب کے بیچ بی جے پی حکومت میں خود پارٹی کے اقلیتی رہنما فرقہ پرستی کے زہر سے بچ نہ سکیں، اترکاشی مییں اقلیتی سیل کے صدر محمد زاہد نے بھی علاقہ کو چھوڑنے میں ہی عافیت سمجھا اور خاندان کے ساتھ ہجرت کرکے علاقہ کو چھوڑ دیا۔
ایک اور اطلاع کے مطابق مسلم تاجر رات کے اندھیرے میں اپنا کاروبار سمیٹ کر راتوں رات علاقہ سے ہجرت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ خوف کے عالم میں وہ پولیس میں جانے سے بھی کترا رہے ہیں لیکن پولیس نے ایسے کسی بھی واقعہ کی خبر کو مسترد کردیا۔
تازہ اطلاعات کے مطابق متعدد مسلم تاجروں نے اپنے 40 سالہ کاروبار کو چھوڑ کر دہرادون چلے گئے۔
Load/Hide Comments