جہاں ایک طرف ملک بھر میں یوم آزادی کو تمام مذاہب کے ماننے والوں نے جوش و خروش سے منایا وہیں کرناٹک کے شموگا میں ساورکر کے ایک بینر نے آگ لگانے کا کام کیا۔
یوم آزادی کے موقع پر کچھ انتہاپسندوں کی جانب سے ساورکر کا بینر لگایا گیا جس کو لیکر پرزور مخالفت کی گئی۔ اس موقع پر حالات اتنے کشیدہ ہوگئے کہ پولس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا اور شیموگا ضلع میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 اگلے احکامات تک نافذ کر دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق لوگوں نے مبینہ طور پر ساورکر کے بینر کو ہٹاتے ہوئے ٹیپو سلطان کا بینر نصب کرنے کی کوشش کی۔ لوگوں کا ماننا تھا کہ یوم آزادی کے موقع پر ساورکر کے بینکر کا کوئی مطلب نہیں کیونکہ ان کا جنگ آزادی میں کوئی کارنامہ نہیں تھا جبکہ انہوں نے انگریزوں سے معافی مانگی تھی۔ لوگ ساور کر کا بینر ہٹاکر ٹیپو سلطان کا بینر لگانا چاہتے تھے کیونکہ ٹیپو سلطان نے سب سے پہلے انگریزوں کے خلاف اعلان جنگ کیا تھا اور ملک کےلیے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے تھے۔
یہ واقعہ شموگا کے امیر احمد سرکلر پر پیش آیا جہاں حالات ابھی بھی کشیدہ بتائے جاتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس دوران ایک شخص پر چاقو سے بھی حملہ کیا گیا۔ پولیس نے ساورکر کے بینر کو ہٹانے والوں کے خلاف یکطرفہ کاروائی کرتے ہوئے انہیں حراست میں لے لیا۔
کشیدگی کے بعد پولیس نے پوسٹر کو ضبط کر لیا اور یبنر کی جگہ قومی پرچم کو لہرایا گیا۔ حالات کو قابو میں کرنے کےلیے سیکوریٹی فورسس کے اضافی دستوں کو طلب کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ ایک زخمی کو ہسپتال میں داخل کیا گیا جہاں اس کا علاج کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک میں یوم آزادی کے موقع پر ٹیپو سلطان کا بینر لگایا گیا تھا جسے کچھ فرقہ پرست عناصر نے نکالنے کی کوشش کی تھی۔