حیدرآباد (دکن فائلز) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک مہم شروع کرے گا کہ خواتین کو وراثت میں ان کا حصہ ملے، جس کی وہ شریعت کے مطابق حقدار ہیں لیکن انہیں نہیں دیا جاتا۔ مسلم پرسنل لا بورڈ نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں کئی اہم موضوع پر بحث ہوئی۔ بورڈ کی ورکنگ کمیٹی نے ملک بھر میں ایک منظم تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ خواتین کو ان کے والد کی جائیداد میں ان کا حصہ ملنا چاہیے۔ بہت سے شرکاء نے یہ محسوس کیا کہ اگرچہ شرعی قانون بیٹی کو حق دیتا ہے لیکن بہت سی صورتوں میں بیٹیوں کو یہ حصہ نہیں ملتا تھا، اسی طرح بیٹے کی جائیداد میں سے ماں اور شوہر کی جائیداد میں سے بیوہ کو بھی بعض دفعہ اپنے حصے سے محروم کیا جاتا ہے۔ اسی طرح بھائی کی جائیداد میں بہن کا جو حصہ ہوتا ہے اس سے بھی بہن کو محروم رکھا جاتا ہے۔ بورڈ نے فیصلہ کیا کہ وہ وراثت میں خواتین کے حصہ کو یقینی بنانے کے لئے ملک گیر تحریک چلائے گا۔
بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے عاملہ کے فیصلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بورڈ میں یہ احساس بھی سامنے آیا کہ ملک میں خواتین کو متعدد قسم کے سماجی اور عائلی مسائل کا سامنا ہے، مثلاً رحم مادر میں بچیوں کا قتل، جہیز کی لعنت، تاخیر سے شادی کا مسئلہ، ان کی عفت و عصمت پر ہورہے حملے، ملازمتوں کے دوران ان کا استحصال، ان پر ہونے والا گھریلو تشدد وغیرہ۔ ان باتون کا بورڈ نے سختی سے نوٹس لیا اور طے کیا کہ بورڈ کی اصلاح معاشرہ تحریک کے ذریعہ ترجیحی طور پر ان چیزوں کی اصلاح پرخصوصی توجہ دی جا ئے گی۔ اس سلسلہ میں پورے ملک کو تین حصوں میں تقسیم کرکے تین سیکریٹر یز مولانا سید احمد فیصل رحمانی، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی اور مولانا یسین علی عثمانی بدایونی کو اس کا ذمہ دار بنایا گیا۔ اس کے علاوہ اس پورے کام کا منصوبہ اور نقشہ ترتیب دینے کے لئے درج ذیل افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی۔ مولانا سید احمد فیصل رحمانی، مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی اور ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس۔ اسی طرح تفہیم شریعت کمیٹی کی ذمہ داری بورڈ کے سکریٹری مولانا سید بلال عبدالحی حسنی کو دی گئی۔
شرکائے اجلاس نے یونیفارم سول کو ڈ کے تعلق سے بورڈ کی جانب سے کی گئی کوششوں کی تحسین کی، بالخصوص مختلف مذہبی وسماجی رہنماؤں کی راؤنڈ ٹیبل میٹنگ و پریس کانفرنس ۔ لا کمیشن کے مطالبہ اور بورڈ کی تحریک پر تقریبا 63 لاکھ افراد کی جانب سے جواب کا دیا جانا اور صدر بورڈ کی قیادت میں لا کمیشن سے بورڈ کے وفد کی ملاقات و گفتگو ۔طے پایا کہ اس سلسلہ کی دیگر کوششوں کو جاری رکھا جائے گا۔ مجلس عاملہ نے اوقاف کی جائیدادوں کے تعلق سے حکومت کی چیرہ دستیوں ، وقف بورڈوں کی مجرمانہ غفلت اور ملک کے مختلف ہائی کورٹس میں وقف قانون کے خلاف دائر ہونے والے مقدمات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ طے پایا کہ اس سلسلہ میں وقف کی شرعی حیثیت، درپیش خطرات اور تدارک کی ممکنہ تدابیر پر ملک کے پانچ بڑے شہروں میں وقف کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔
شرکائے اجلاس نے نئے میڈئیشن ایکٹ کے مختلف پہلوؤں کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ طے کیا گیا گہ جنرل سیکرٹری بورڈ کی قیادت میں بورڈ میں موجود ماہرین قانون پر مشتمل ایک کمیٹی اس کے تمام پہلوؤں کا تفصیل سے جائزہ لے کربورڈ کو بتائے گی کہ کس طرح اس سے دارالقضاء مسلمانوں کے سماجی مسائل و دیگر معاملات میں استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ اجلاس کی صدارت صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی فرمائی اور اجلاس کی کاروائی جنرل سکریٹری بورڈ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب نے چلائی جبکہ نائب صدور مولانا سید ارشد مدنی، پروفیسر ڈاکٹر سید علی محمد نقوی صاحب، جناب سید سعادت اللہ حسینی ، جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی، خازن جناب پروفیسر ریاض عمر، سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی، مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی، سینئر ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالہ، مولانا اصغر علی امام مہدی، مولانا عبداللہ مغیثی، مولانا پروفیسر سعود عالم قاسمی، مولانا انیس الرحمٰن قاسمی، جناب کمال فاروقی، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ طاہر ایم حکیم، ایڈوکیٹ فضیل احمد ایوبی، مولانا نیاز احمد فاروقی، پروفیسر مونسہ بشری عابدی، ایڈوکیٹ نبیلہ جمیل اور ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، ان کے علاوہ مدعوئین خصوصی میں جناب حامد ولی فہد رحمانی، ایڈوکیٹ وجیہ شفیق، ایڈوکیٹ عبدالقادر عباسی، مولانا وقار الدین لطیفی، مولانا رضوان احمد ندوی و دیگر معزز علمائے کرام نے اجلاس میں شرکت کی۔