غزہ کی صورتِ حال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا ایک اہم اجلاس آج منعقد ہوا۔ او آئی سی ایگزیکٹو کمیٹی کے غیر معمولی اجلاس میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی بربریت روکنے کے لائحہ عمل پر غور ہوا۔ اجلاس میں ایران نے غزہ اسپتال پر حملے کے بعد مسلم ممالک سے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کی اپیل کی۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کے ارکان کو اسرائیل پر تیل کی بندش سمیت دیگر پابندیاں عائد کرنی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اسرائیلی سفیروں کو ملک بدر کردینا چاہیے۔ وہیں پاکستانی رہنما نے اسرائیل فلسطین جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔
On now: The extraordinary meeting of the OIC Executive Committee to address the bloody and continuing Israeli aggression against the Palestinian people in the #Gaza Strip. pic.twitter.com/uKYGkqYi3B
— OIC (@OIC_OCI) October 18, 2023
وہیں ترکیہ کے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ترکیہ امن مذکرات کرانے کے لیے تیار ہے۔ 1967 کی سرحدوں کے مطابق دو ریاستی حل سے لڑائی کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ممکن ہے۔ فلسطینی وزیرداخلہ ریاض المالکی نے او آئی سی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کی قتل و غارت گری سے انسانیت لرز اٹھی ہے، اسپتال پر حملہ اور خواتین وبچوں کا قتل جانا بوجھا جرم ہے۔ ریاض المالکی نے کہا کہ جو اسرائیل کو سپورٹ کرتے ہیں وہ سب ذمہ دار ہیں، ان لوگوں کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب مسئلہ فلسطین کا پرامن اور منصفانہ حل چاہتا ہے۔ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سوز جارحیت جاری ہے، اسرائیلی فورسز فلسطینیوں پر بدترین مظالم کر رہی ہیں، غزہ کی سنگین صورتحال سے دوچار ہے، غزہ میں فوری جنگ بندی کا اعلان کیا جائے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرکے ان کے لئے امداد فراہم کرنے کی اجازت دی جائے۔
اجلاس کے اختتام پر ایگزیکٹو کمیٹی نے غزہ کی صورتِ حال پر امت مسلمہ کے اجتماعی مؤقف کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ایک مشترکہ اعلامیہ منظور کیا۔