غزہ میں ’مریم کے بیٹے کی پیدائش‘ اسرائیل کیخلاف فتح کی علامت قرار

غزہ شہر کے الشفاء اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں ایک قبل از وقت پیدا ہونے والا بچہ موجود ہے، اس بچے کے پورے سر پر گھنے کالے بال ہیں اور وہ انکیوبیٹر میں پڑا ہے، ڈائپر اس کے ننھے سے جسم کو تقریباً ڈھانپ رکھا ہے، بچے کے چھوٹے سے ٹخنے کے گرد ایک گلابی پلاسٹک کا ٹیگ لگا ہے جس پر اس کی شناخت صرف ”مریم الحرش کے بیٹے“ کے طور پر ظاہر کی گئی ہے۔

الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق نوزائیدہ یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر ناصر بلبل کا کہنا ہے کہ 10 دن کا یہ بچہ ’اس بدصورت اسرائیلی جارحیت کے خلاف فتح‘ کی علامت ہے۔ ناصر بلبل نے بتایا کہ، ’13 اکتوبر کو ہمیں شمالی غزہ کے کمال عدوان اسپتال سے ایک بری طرح زخمی حاملہ خاتون کے بارے میں فون آیا جو اپنی آخری سانسیں لے رہی تھی۔‘

’اس کے گھر پر ہوائی حملہ ہوا تھا اور اس کا پورا خاندان، اس کے شوہر سمیت تمام 10 افراد مارے گئے تھے۔‘ مرنے والی خاتون 32 ہفتوں کی حاملہ تھیں، اس بنیاد پر مرنے سے پہلے ان کا ہنگامی سیزرین سیکشن آپریشن کیا گیا، اور ان کے بچے کو زندہ رحم سے نکال لیا گیا۔ بچے کو الشفا منتقل کیا گیا، جہاں اسے 54 قبل از وقت نوزائیدہ بچوں کے ساتھ فوری طور پر مکینیکل وینٹیلیشن پر رکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اسے چھ دن کے بعد مکینیکل وینٹیلیشن سے اتار دیا اور تین دن بعد ہم نے دیکھا کہ اسے دماغی اسکیمیا ہے جو دماغ کی ایک شدید چوٹ ہے جس کا نتیجہ دماغ میں خون کے بہاؤ میں خرابی ہے۔ یہ اس کی ماں کے پیدا ہونے سے پہلے ہی مرنے کا نتیجہ ہے۔‘

قبل از وقت پیدا ہونے والا مریم الحرش کا بیٹا جس کا پورا خاندان 13 اکتوبر کو گھر پر ہوئے اسرائیلی فضائی حملے میں مارا گیا تھا۔ کوئی رشتہ دار بچے کا دعویٰ کرنے نہیں آیا، لیکن ناصر بلبل اور ان کی نرسوں کی ٹیم سبھی اس کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔

ڈاکٹر ناصر نے کہا کہ ’جب بھی میں اس کا معائنہ کرتا ہوں، میں اداسی اور درد سے دوچار ہوتا ہوں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن جب تک وہ زندہ ہے، وہ ہمیں طاقت اور امید دیتا ہے کہ ہم ان خوفناک دنوں پر قابو پالیں گے۔ یہاں تک کہ ان ہولناکیوں کو برداشت کرنے کے لیے صبر کریں جو ہم روزانہ دیکھتے ہیں۔‘

خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے، یہ جاننا مشکل ہے کہ محصور علاقے کے سات نوزائیدہ آئی سی یوز میں 130 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے زندہ رہیں گے یا نہیں، کیوں کہ وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایندھن اسپتالوں تک نہیں پہنچا تو ان کی جان کو خطرہ ہے۔

ناصر بلبل کا کہنا ہے کہ ’مکینیکل وینٹیلیشن مشینوں کو ایندھن کے بغیر یہ تمام بچے پانچ منٹ میں مر جائیں گے‘۔ اتوار کو، یونیسیف کے ترجمان جوناتھن کریکس نے کہا تھا کہ انکیوبیٹرز میں 120 نوزائیدہ بچوں میں سے تقریباً 70 مکینیکل وینٹیلیشن پر ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں