مہاراشٹر میں سیاسی بحران اور گہرا ہوگیا ہے۔ وزیر اعلیٰ اور شیوسینا کے سربراہ ادھوٹھاکرے نے شیوسینا کے باغی ارکانِ اسمبلی سے کہا ہے کہ وہ یہ بتانے کیلئے بالمشافہ بات چیت کریں کہ آیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ وہ وزیر اعلیٰ اور پارٹی کے صدارتی عہدے، دونوں سے، دستبردار ہوجائیں بجائے اِس کے وہ میڈیا یا سوشل میڈیا کے ذریعے اُنھیں ٹرول کرتے رہیں۔
فیس بک پر براہِ راست ریاست کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ٹھاکرے نے یہ بات کہی۔ انھوں نے کہا کہ ”اپنے کے ذریعے پہنچائی ہوئی زک زیادہ مہلک ہوتی ہے“۔ وزیر اعلیٰ نے زور دے کر کہا کہ اُن کی قیادت کے تحت، پارٹی مرحوم بالا صاحب کے دکھائے گئے راستے پر پیشرفت کر رہی ہے۔
حکومت میں شامل اہم سیاسی جماعت شیوسینا کے ایک رہنما اکناتھ شندے کی بغاوت کے سبب حکومت اکثریت سے محروم ہوتی دکھ رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ تقریبا ڈھائی برس پرانی ادھو ٹھاکرے کی حکومت شدید سیاسی بحران کا شکار ہو گئی ہے۔
شیوسینا کے سرکردہ لیڈر اور ریاستی کابینہ کے وزیر ایکناتھشِندے نے ادھوٹھاکرے کی قیادت کے خلاف بغاوت کردی ہے۔ جناب شِندے نے شیوسینا کے 55میں سے 40 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اِن میں سے کچھ ارکانکو بی جے پی کی سرکار والی گجرات لے جایا گیا ہے۔ اِن ارکان اسمبلی کو آج صبح سورتسے آسام میں گوہاٹی لے جایا گیا ہے۔ پارٹی بدلنے کی روک تھام سے متعلق قانون سےبچنے کیلئے جناب ایکناتھ شندے کو شیوسینا کے 55 ارکان اسمبلی کے دو تہائی ارکان کیحمایت کی ضرورت ہوگی اور یہ تعداد 37 بنتی ہیں۔ اِدھر جناب ادھو ٹھاکرے کی حمایتکرنے والے شیوسینا کے ارکان اسمبلی کو ممبئی کے نزدیک ایک ہوٹل میں رکھا گیا ہےتاکہ دوسرا خیمہ انہیں اپنی طرف نہ لے جاسکے۔