غزوہ ہند سے متعلق فتویٰ کو لیکر دارالعلوم دیوبند کے خلاف کاروائی کا حکم، این سی پی سی آر کے اقدام پر علمائے کرام کی تنقید

حیدرآباد (دکن فائلز) عالم اسلام کی معروف دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے ایک فتویٰ پر تنازعہ پیدا کیا جارہا ہے۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی جانب سے سہارنپور انتظامیہ کو ایک خط لکھ کر دارالعلوم دیوبند کے خلاف کاروائی کرنے کو کہا گیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر غزوہ ہند سے متعلق ایک فتویٰ کو لیکر تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور مدرسہ پر غزوہ ہند کو تسلیم کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔

ایک ہندوتوا ویب سائٹ پر اس معاملہ کے خلاف ایک بڑا مضمون تحریر کیا گیا ہے اور دارالعلو دیوبند کے ذریعہ تمام مدارس کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ مسلم علمائے کرام نے نیشنل کمیشن فار پوٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی غیرضروری کاروائی پر تنقید کی ہے۔ علمائے کرام کے مطابق اس معاملہ کا محکمہ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ غیرضروری چھوٹی سی بات کو بڑھا چڑھاکر پیش کیا جارہا ہے۔

دکن فائلز کی جانب سے بھی فتویٰ کا مطالعہ کیا گیا۔ فتویٰ میں واضح انداز میں پورے دلائل کے ساتھ جواب دیا گیا اور کہیں کوئی اشتعال انگیزی یا غیرقانونی بات نہیں کہی گئی۔ فتویٰ میں صحاح ستہ کی کتاب سنن النسائی کا حوالہ دیا گیا جبکہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی بتائی گئی۔

این سی پی سی آر کے مطابق دارالعلوم دیوبند میں بچوں کو ملک مخالف تعلیمات دی جارہی ہے اور اسلامی بنیاد پرستی کو فروغ دیا جارہا ہے۔ این سی پی سی آر نے اس فتویٰ کو جوینائل جسٹس ایکٹ کی دفعہ 75 کی خلاف ورزی قرار دیا۔ وہیں ضلع مجسٹریٹ دنیش چندر سنگھ نے این سی پی سی آر کی جانب سے ہدایات موصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اب اس معاملہ کی جانچ دیوبند کے سی او اور ایس ڈی ایم کریں گے۔

اس معاملہ میں دارالعلوم دیوبند کی جانب سے اب تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں