حیدرآباد (دکن فائلز) (فوٹو بشکریہ روزنامہ منصف) تاریخی شہر حیدرآباد کے قدیم ترین مدرسہ عالیہ کے احاطہ میں کچھ شرپسندوں کی جانب سے غیرقانونی طور پر مورتیوں کو رکھ کر پوجا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ فرقہ پرست طاقتیں انتخابات سے عین قبل اس طرح کی حرکت سے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کررہی ہیں۔ حکومت خاص طور پر الیکشن کمیشن اور پولیس کو چاہئے کہ اس طرح کی غیرقانونی سرگرمیوں پر فوری روک لگاتے ہوئے شرپسند عناصر کے خلاف سخت کاروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں کوئی اس طرح کی حرکت نہ کرسکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بشیر باغ میں واقع تاریخی مدرسہ عالیہ کے احاطہ میں واقع یادگار پر کچھ شرپسندوں نے غیرقانونی طور پر مورتیاں رکھ دی ہیں اور آہستہ آہستہ مذہبی رسومات ادا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے بھی اس معاملہ میں خاموشی اختیار کی جارہی ہے اور شرپسندں کو کھلی چھوٹ دی جارہی ہے جبکہ اس طرح کی حرکت سے فرقہ پرست عناصر شرپیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بارہا کہا گیا ہے کہ عوامی مقامات پر کسی بھی غیرقانونی مذہبی ڈھانچوں کو ہٹادیا جانا چاہئے لیکن انتظامیہ کی جانب سے ایک مخصوص طبقہ کو اس طرح کے غیرقانی تعمیرات کی اجازت دی جاتی رہی ہے۔
مدرسہ عالیہ کو چھٹویں نظام میر محبوب علی خان بہادر نے 1872 میں تعمیر کروایا تھا۔