حیدرآباد (دکن فائلز) ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ نے آج ایس سی اور ایس ٹی ذات کے تحفظات کی ذیلی زمرہ بندی پر ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے فیصلہ میں واضح کیا کہ تحفظات کی ذیلی زمرہ بندی کرنے کا ریاستی حکومتوں کو اختیار حاصل ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی 7 ججوں کی آئینی بنچ نے طے کیا ہے کہ درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل زمرہ کے لیے ذیلی درجہ بندی کی جا سکتی ہے۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم اور ملازمتوں میں ایس سی اور ایس ٹی تحفظات کی ذیلی زمرہ بندی کی جاسکتی ہے۔ اس میں کوئی بری بات نہیں ہے۔
چیف جسٹس جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی صدارت والی آئینی بنچ نے آج 2004 کے اس فیصلے کے خلاف فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا تھا کہ ریاستوں کو ایس سی اور ایس ٹی تحفظات کو ذیلی زمرہ بندی کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے 6:1 کی اکثریت کے آج تاریخی فیصلہ سنایا۔
بنچ میں صرف ایک جسٹس بیلا ترویدی نے اعتراض کیا کہ ذیلی درجہ بندی ممکن نہیں ہے جبکہ سی جے آئی چندرچوڑ، جسٹس بی آر گاوائی، جسٹس پنکج متل، جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس ستیش چندر اور جسٹس منوج مشرا نے ذیلی درجہ بندی کے حق میں فیصلہ دیا۔
تلنگانہ کے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا۔ اس کے علاوہ ملک بھر کے متعدد سیاسی رہنماؤں نے فیصلہ پر خوشی کا اظہارکیا۔