(ایجنسیز) عدالت نے اخوان المسلمون کے بانی حسن البنا کے نواسے اور عالمی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر طارق رمضان کی بریت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 3 سال کی سزا سنا دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنیوا کی ایک عدالت نے نومسلم سوئس خاتون کے ساتھ 16 سال قبل ایک ہوٹل میں جنسی زیادتی اور ہراساں کرنے کے الزام میں 62 برس کے اسلامی اسکالر پروفیسر طارق رمضان کو قصوروار قرار دیتے ہوئے بریت کو کالعدم کرتے ہوئے 3 سال کی سزا سنادی۔
قبل ازیں نچلی عدالت نے رمضان کو بری کردیا تھا، جس کے بعد متاثرہ خاتون نے جنیوا کی ایک عدالت میں بریت کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ خاتون نے رمضان پر الزام عائد کیا تھا کہ اسلامی تعلیم حاصل کرنے کےلئے وہ طارق رمضان سے ملیں اور ان کے کہنے پر وہ 2008 میں ایک ہوٹل میں ان کے ملنے گئی، جہاں رمضان نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ڈراتے رہے۔
واضح رہے کہ اخوان المسلمین کے بانی کے پوتے اور پھر اسلامی اسکالر ہونے کی وجہ سے طارق رمضان یوروپ میں کافی مقبول ہیں اور وہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں بطور پروفیسر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہیں ٹائم میگزین نے انہیں 2004 میں دنیا کے 100 بااثر لوگوں میں بھی شامل کیا تھا۔
طارق رمضان کے خلاف مزید 4 فرانسیسی خواتین نے بھی جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا۔ طارق رمضان جنسی زیادتی و قتل کے ایک مقدمہ میں دو ماہ قید میں چہ چکے ہیں۔ انہیں اچھے برتاؤ کے باعث ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔