حیدرآباد (دکن فائلز) سنبھل جامع مسجد کا معاملہ تھما بھی نہیں تھا کہ شدت پسندوں نے اجمیر درگاہ کا معاملہ اٹھایا اور اب اجمیر میں ہی واقع قدیم و تاریخی مسجد اور تاریخی اہمیت کی حامل عمارت ’ڈھائی دن کا جھونپڑا‘پر بھی بلاوجہ تنازع پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اب شدت پسندوں نے ڈھائی دن کا جھونپڑا مسجد میں مسلمانوں کے نماز پڑھنے پر غیرضروری اعتراض کررہے ہیں، اور مسلمانوں کے یہاں نماز ادا کرنے پر پابندی عائدکرنے کا متنازعہ مطالبہ کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کچھ عرصہ قبل ہندو اور جین مذہب سے تعلق رکھنے والے کچھ سادھوؤں نے ڈھائی دن کا جھونپڑا عمارت کا نظارہ کیا تھا اور یہاں مسلمانوں کے نماز پڑھنے پر اعتراض جتایا تھا۔ انہوں نے عمارت کے کچھ حصوں کو مندر طرز کا قرار دینے کی کوشش کی تھی۔
واضح رہے کہ محمد غوری جب پرتھوی راج چوہان کو شکست دینے کے بعد اجمیر سے گزر رہے تھے تو انہوں نے اس دوران یہاں ڈھائی دن قیام کیا اور اس اسی دوران یہاں مسجد تعمیر کی تھی جو ڈھائی دن کا جھونپرا کے نام سے جانی جاتی ہے۔