درگاپور میں نوجوان ’فلیور کنڈوم‘ کے عجب نشہ کی لت کے شکار ہورہے ہیں

آبادی پر کنٹرول اور مہلک امراض سے محفوظ رہنے کےلیے حکومت کی جانب سے کنڈوم کے استعمال کی ترغیب دیتے ہوئے زور و شور سے اس کی تشہیر بھی کی جاتی ہے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ اب فلیور کنڈوم کو نشہ کےلیے استعمال کیا جارہا ہے۔

ملک کے بعض مقامات پر نوجوان اس عجیب و غریب نشہ کی لت کے عادی ہوچکے ہیں اور اس میں روزبروز بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے جس کے بعد حکومت کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق مغربی بنگال کے شہر درگا پور میں اچانک کنڈوز کی مانگ میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا اور نوجوان نسل اسے بڑی مقدار میں خرید رہی ہے۔
ایک دکاندار نے بتایا کہ جب اس نے ایک نوجوان گاہک سے بڑی مقدار میں کنڈوز کی خریدی سے متعلق دریافت کیا تو اس نے چونکا دینے والا خلاصہ کیا۔ نوجوان کے مطابق رات بھر فلیور کنڈوم کو گرم پانی میں رکھنے سے وہ پانی بے انتہا نشہ آور بن جاتا ہے اور جب اسے پیا جاتا ہے تو شدید نشہ چڑتا ہے۔ نوجوان نے مزید بتایا کہ یہ نشہ 12 گھنٹوں تک رہتا ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ اس بری لت کا عادی ہوچکا ہے۔

تاہم بعدازاں اس دکاندار نے حکام کو اس سلسلہ میں واقف کروایا۔ یہ جان کر انتظامیہ کے ہوش اڑگئے۔ حکومت کی جانب سے طرح کے واقعات کی روک تھام کےلیے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

Durgapur youth get intoxicated on flavoured condoms

واضح رہے کہ اسلامی شریعت کے بنیادی احکامات میں دین، جان، نسل اور مال کی حفاظت کے علاوہ عقل کی حفاظت بھی شامل ہے۔ اسی لیے اسلام نے ہر نشہ آور چیز کو حرام، ناپاک اور مہلک قرار دیا ہے کیونکہ اس کے ذریعہ ہی انسان، انسانیت کے دائرہ سے باہر آجاتا ہے اور پھر وہ سب کچھ کرگذرتا ہے جس سے انسانیت شرم سار ہوجاتی ہے۔ اس لیے نوجوان نسل کو اس طرح کی حرکتوں سے باز رکھنا ضروری ہے تاکہ ایک صحتمند اور باوقار قوم کی تعمیر ہوسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں