شمس آباد میں واقع مسجد خواجہ محمود کی شہادت پر اظہار مذمت کر تے ہوئے اپنے صحافتی بیان میں امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ مولانا حامد محمد خاں نے کہا کہ مسجد کی شہادت کا یہ واقعہ انتہائی افسوسناک اور بدبختانہ ہے اور منصوبہ بند سازش کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ریاست میں اس طرح کے واقعات کا بارہا پیش آنا انتہائی تعجب خیز ہے۔ ابھی دو روز قبل افضل گنج کے قریب قبرستان کو مسمار کیا گیا اور آج شمس آباد میں مسجد خواجہ محمود کی شہادت کا واقعہ‘ ریاستی حکومت اور انتظامیہ کیلئے سوالیہ نشان کھڑا کرتاہے کہ آخر کیوں حکومت اور انتظامیہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کیلئے سخت اقدامات سے گریز کر رہا ہے۔ مولانا نے کہا کہ جس طرح مسجد خواجہ محمود کو شہید کیا گیاجبکہ یہاں گذشتہ کئی سالوں سے نمازوں کی ادائیگی جاری تھی‘ سراسر ظلم‘ زیادتی اور نا انصافی کا واقعہ معلوم ہو تا ہے۔امیر حلقہ نے کہا کہ مقامی بلدیہ اور پولیس کی بھاری جمعیت کی نگرانی میں آدھی رات کے بعد علاقہ کو تاریک کر کے یہ گھناؤنی کاروائی انجام دی گئی اور مسلمانوں کے مکانات کو مقفل کر دیا گیا اور اُن کے سیل فونس بھی زبر دستی کھینچ لیے گئے۔انتہائی بدبختانہ اورظالمانہ کاروائی ہے۔
مولانا نے وزیر اعلیٰ کے سی آر سے مطالبہ کیا کہ اُن تمام سرکاری عہدیداروں کو فوری معطل کریں اور معاملہ کی غیر جانبدار عدالتی تحقیقات کروائی جائیں۔مولانا نے کہا کہ اس طرح کے واقعہ سے ریاست میں اَمن و اماں کے خراب ہونے کا خدشہ ہے جبکہ ریاست میں سیاسی ماحول بھی گرم ہے اور شر پسند عناصر اِن حالات کا استحصال کر سکتے ہیں۔اُنہوں نے حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا کہ مسجد کے مقام پر مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی سے نہ روکا جائے اور فوری دوبارہ مسجد کی تعمیر کا آغازکیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ مسجد کی شہادت کی اطلاع ملنے کے فوری بعد جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ کے وفد بشمول جناب محمد کلیم الدین‘جناب میر مقصود علی ہاشمی‘ جناب عباس علی‘ جناب مسعود صہیب نے مقام واقعہ پہنچ کر تفصیلات حاصل کیں۔جبکہ یہاں بھی پولیس نے جانبداری کا مظاہرہ کر تے ہوئے اُنہیں مسجد کے قریب جانے اور نماز کی ادائیگی سے روک دیا۔ اس کے علاوہ کمشنر بلدیہ آفس پہنچ کر شکایت درج کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ مولاناحامد محمد خان نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں سیکولر حکومت چلانے کا دعویٰ کرنے والے وزیر اعلیٰ کے سی آر اس طرح کے واقعات کا دوبارہ اعادہ نہ ہونے دیں اور مسجد خواجہ محمود کی شہادت میں ملوث افراد خواہ کسی بھی سرکاری عہدہ پر فائز ہوں اُن پر سخت ایکشن لیں اور حکومت مسجد کو فوری دوبارہ اُسی مقام پر تعمیر کروائے۔ بصورت دیگر مسلمان احتجاج پر مجبور ہو نگے۔