امریکی ریاست نیو میکسیکو میں مزید مسلمانوں کے قتل کا خدشہ، 4 افراد کے قتل کے بعد مسلم کمیونیٹی کو چوکس رہنے کا مشورہ

امریکی ریاست نیو میکسیکو کے شہر البیکرکی کی پولیس نے مسلم کمیونٹی کو رات میں تنہا چہل قدمی کرنے سے منع کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ شہر میں 4 مسلمانوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔

اطلاعات کے مطابق امریکی ریاست نیو میکسیکو کے شہر میں یکے بعد دیگرے 4 مسلمانوں کے پُراسرار قتل کے بعد پولیس نے مسلم کمیونٹی کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔

پولیس نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی ممکنہ حملے سے بچنے کے لیے رات کو اکیلے چہل قدمی کے لیے نہ نکلیں اور گھر سے باہر نکلنے میں پوری احتیاط برتیں۔ مسلم کمیونٹی کو یہ ہدایت پولیس نے اسلامک سینٹر آف نیو میکسیکو کے توسط سے پہنچائی۔ پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ حال ہی میں قتل ہونے والے 4 مسلمانوں کے قاتل سے متعلق یا کوئی عینی شاہد ہو تو سامنے آئے اور قانون کی مدد کرے۔

خیال رہے کہ 26 جولائی کو 41 سالہ آفتاب حسین کو قتل کیا گیا تھا جس کے بعد یکم اگست کو 27 سالہ افضل حسین کو قتل کیا گیا تھا۔ ان دونوں کی تدفن سے واپس آنے والے نوجوان نعیم حسین کو پارکنگ ایریا میں دو روز قبل قتل کردیا گیا۔ پولیس تفتیش کاروں کا دعویٰ ہے کہ ان تینوں قتل کی کڑیاں گزشتہ برس نومبر میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے محمد احمدی سے ملتی ہیں جو اسی علاقے میں اپنی دکان میں مارے گئے تھے۔ چاروں مقتولین میں سے دو کا تعلق پاکستان اور دو کا افغانستان سے ہے۔

پولیس تاحال قتل کی ان چاروں وارداتوں کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے نیومیکسیکو میں چار ایشیائی نژاد مسلمانوں کے قتل پر تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نیو میکسیکو میں یکے بعد دیگرے 4 مسلمانوں کے قتل پر رنج اور غم میں مبتلا ہوں اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ صدر جوبائیڈن نے مزید کہا کہ اگرچہ ہم مکمل تفتیش کے منتظر ہیں مگر میری دعائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اور میری انتظامیہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ پختگی سے کھڑی ہے۔ ان نفرت انگیز حملوں کی امریکا میں کوئی جگہ نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں