روسی وزارت خارجہ میں شمالی امریکا سے متعلق محکمہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے روسی اثاثے ضبط کیے جانے کی صورت میں واشنگٹن کے ساتھ ماسکو کے دوطرفہ تعلقات مکمل طور پر تباہ ہو جائیں گے۔
روس کے مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات اس وقت سے بہت زیادہ خراب ہو گئے ہیں جب سے ماسکو نے 24 فروری کو ہزاروں فوجی یوکرین میں بھیجے اور اسے خصوصی فوجی آپریشن قرار دیا۔
روس کے اس اقدام کے جواب میں مغربی ممالک نے ماسکو پر ایسی معاشی، مالی اور سفارتی پابندیاں عائد کیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، ان پابندیوں میں روس کے تقریباً سونے اور زرمبادلہ کے نصف ذخائر کو منجمد کرنا بھی شامل ہے جن مالیت 24 فروری سے قبل 640 ارب ڈالر کے قریب تھی۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل سمیت اہم مغربی حکام مستقبل میں یوکرین کی تعمیر نو کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے لیے منجمد اثاثوں کو ضبط کرنے کی تجویز دے چکے ہیں۔
الیگزینڈر ڈارچیف نے ایک انٹرویو کے دوران نیوز ایجنسی ‘تاس’ کو بتایا کہ ہم امریکیوں کو اس طرح کے اقدامات کے تباہ کن نتائج سے خبردار کرتے ہیں جس سے دو طرفہ تعلقات مستقل طور پر متاثر ہوں گے جو امریکا اور ہمارے دونوں کے مفاد میں نہیں ہے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کن اثاثوں سے متعلق بات کر رہے تھے۔
جو بائیڈن انتظامیہ کے مطابق امریکا اور اس کے یورپی اتحادی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ تعلقات رکھنے والے دولت مند افراد کے 30 ارب ڈالر کے اثاثے بھی منجمد کرچکے ہیں، ان منجمد کیے گئے اثاثوں میں ان روسی افراد کی کشتیاں، ہیلی کاپٹر، گھر، پلازے اور قیمتی تخلیقی اشیا شامل ہیں۔