کچھ بی جے پی کے رہنما ملک بھر میں صرف نفرت بھڑکانے کی فراغ میں ہیں، ان کا مقصد صرف اور صرف مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنا اور ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کرنا ہے۔ ان کی یہ کارستانی ملک دشمنی سے کم نہیں ہے۔
یہ ایسے لوگ ہے جن کا کوئی ضمیر نہیں ہوتا، ہم بات کررہے ہیں بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی، ان کی 3 سالہ لڑکی کے علاوہ دیگر 6 افراد کا قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے 11 درندہ صف مجرمین کی تعریف کرنے والے نام نہاد رہنما و بی جے پی کے رکن اسمبلی کی۔
بی جے پی کے رکن اسمبلی سی کے راول جی نے اجتماعی عصمت ریزی و خاندان کے 7 افراد کے قتل کے مجرمین کی دل کھول کر تعریف کی۔ انہوں نے اس مسئلہ کو مذہب سے بھی جوڑدیا اور کہا کہ یہ لوگ برہمن ہے، جبکہ برہمن مہذب ہوتے ہیں۔
بی جے پی رہنما یہیں نہیں رکے بلکہ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ان درندہ صفت مجرمین (جنہیں عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا کا حقدار بتایا تھا) نے کچھ بھی نہیں کیا، انہیں پھنسایا گیا تھا۔ انہوں نے اپنی شرافت کی سارے حدیں پار کرتے ہوئے کہا کہ 11 ملزمین کو ان کے اچھے اخلاق کی بنا پر چھوڑا گیا۔
واضح رہے کہ جس پینل نے ان 11 مجرمین کی رہائی کےلیے رپورٹ پیش کی تھی اس پینل میں راول جی بھی تھے۔
راول جی کے بیان پر عوام نے زبردست ردعمل دیا اور ان سے دریافت کیا کہ اگر آپ کے خاندان کے کسی فرد کے ساتھ اس طرح کی گھناؤنی حرکت کی جاتی تو کیا آپ ان درندہ صف مجرمین کی تعریف کرتے اور انہیں رہا کرنے کی اپیل کرتے؟
آپ کو یاد ہوگا کہ 76ویں یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے اپنی تاریخی تقریر میں خواتین کا احترام کرنے کی عوام سے اپیل کی تھی اور اس کے کچھ گھنٹے بعد بلقین بانو اجتماعی عصمت ریزی کیس کے 11 مجرمین کو گجرات کی حکومت نے رہا کردیا تھا۔ گھناؤنے جرم کا ارتکاب کرنے والے 11 مجرمین کی رہائی پر پھولوں سے ان کا استقبال کیا گیا اور مٹھائی کھلاکر جشن منایا گیا۔ بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے حکومت کے فیصلہ کا استقبال کیا گیا۔ ہمارے
تلنگانہ کے وزیر کے ٹی آر نے اس مسئلہ پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عصمت دری کرنے والوں کو پھولوں کا ہار پہنایا جارہا ہے اور انہیں ہیرو سمجھا جارہا ہے جبکہ ایسا کرنا قوم کے ضمیر پر ایک داغ ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ جو آج بلقیس بانو کے ساتھ ہوا وہ کل ہمارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، اس کے خلاف سارے ہندوستان کو بولنا چاہئے۔
مشہور اداکار پرکاش راج نے بھی کے ٹی آر کے بیان کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام کو اپنی آواز بلند کرنی چاہیے اور ہمیں بطور شہری اس رجعتی نظام کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے اور خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیے۔
وہیں ٹی آر ایس کی ایک اور رہنما و رکن قانو ساز کونسل کے کویتا نے بھی 11 مجرمین کی رہائی کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی کیس کے مجرمین کی رہائی پر ان درندہ صفت لوگوں کا استقبال کرنا انتہائی بدبختانہ عمل ہے۔ عصمت دری کرنے والوں اور قاتلوں کو جیل سے رہا ہونے کے بعد ایک مخصوص نظریہ کے پیروکاروں کی طرف سے ان کا استقبال کرنا انصاف پسند معاشرے کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نےاپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں کہا کہ اس انتہائی خطرناک روایت کو وراثت کی شکل اختیار کرنے سے قبل ہی روکا جانا چاہئے اور یہ انتہائی ضروری ہے۔