عمر خالد کی گرفتاری کے دو سال: میرے بیٹے کی ہمت ایک فیصد بھی کم نہیں ہوئی، جے این یو کے سابق طالب علم کی غمگین ماں نے کہا ’ ظلم کی رات زیادہ دیر نہیں رہتی صبح ضرور آئے گی‘

جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی ماں صبیحہ خام نے دی کوینٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمر کی ہمت ایک فیصد بھی کم نہیں ہوئی۔ ماں نے اپنے اندر کے غم کو چھپاتے ہوئے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ جب بھی میں عمر سے بات ہوتی ہے وہ تو وہ کہتا ہے کہ میں ٹھیک ہوں۔

انہوں نے کہا کہ یقیناً یہ مشکل وقت ہے، ہر ماں سمجھ سکتی ہے کہ جب اس کابیٹا جیل میں ہوتا ہے تو اس کی ماں پر کیا گذرتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ م سب جانتے ہیں کہ عمر جیل کی کوھری میں اکیلا ہے، میں محسوس کرتی ہوں کہ اگر تالا باہر سے بند ہو جس کی چابی کسی اور کے پاس ہوتو کیسا محسوس ہوتا ہے۔ اس کے باوجود وہ ہمیشہ مجھے طاقت دیتا ہے اور کہتا ہے، اماں فکر نہ کریں، میں ٹھیک ہوں۔ عمر خالد کی ماں نے اپنی غمگین آواز میں کہا کہ ’ ظلم کی رات زیادہ دیر نہیں رہتی، صبح ضرور آئے گی‘۔

اسٹوڈنٹ رہنما عمر خالد کو دہلی پولیس نے 2020 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ کے دوران دہلی میں فسادات کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

واضح رہے کہ جے این یو طلبہ لیڈر عمر خالد کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے کے موقع پر 14 ستمبر کو دہلی کے پریس کلب میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جبکہ اس سے قبل وہیں پر علامتی احتجاج کرتے ہوئے عمر خالد اور دیگر محروسین کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ۔ پریس کانفرنس میںمقررین کے طور پر بکر پرائز جیتنے والی مشہور ناول نگار گیتانجلی شری، ایڈوکیٹ شاہ رخ عالم،جے این یو طلبہ یونین کی صدر آئیسی گھوش اور آئیسا کی ریاستی نائب صدر نیہا نے شرکت کی اور عمر خالد اور ان کے اہل خانہ کے لئے ہمدردری کا اظہار کیا۔ اس دوران عمر خالد کے ساتھ ساتھ خالد سیفی ،شرجیل امام، گلفشاں فاطمہ، شاد اب احمد اورشعیب عالم سمیت متعدد سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں