کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے کلاس روم میں ایک مسلم طالب علم کو استاد کی جانب سے ‘دہشت گرد’ کہنے پر ہوئے تنازعہ کو معمولی بتانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف ایک خاص فرقہ کو ہی اس تنازعہ کو خاص اہمیت دینے اور اچھالے کےلئے مورد الزام ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک چھوٹا مسئلہ ہے۔ اسے زیادہ طول نہیں دیا جانا چاہئے۔
کرناٹک کے وزیر نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ یہ واقعہ پیش آیا۔ استاد کو یہ نام استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا لیکن میں یہ بھی محسوس کرتا ہوں کہ یہ کوئی بڑا معاملہ نہیں ہے کیونکہ کئی بار ہم طلبہ کو راون اور شکونی بھی کہتے ہیں تاہم، اس طرح کا کوئی مسئلہ نہیں بنتا۔ ایک خاص برادری سے تعلق رکھنے والے ‘قصاب’ کے نام کو کیوں مسئلہ بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے اسے سنجیدگی سے لیا ہے اور اقدامات کیے ہیں، لیکن میں نہیں سمجھتا کہ قومی مسئلہ بن سکتے ہیں۔
وزیر نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ دوسری بات یہ کہ حکومت نے اس پر ایکشن لیا ہے اور استاد کو معطل کردیا۔
Karnataka minister mild reaction to teacher calling Muslim student a terrorist
استاد کی جانب سے مسلم طالب علم کو دہشت گرد قرار دینے پر کرناٹک کے وزیر کا ہلکا ردعمل