شدید ہنگامہ کے بیچ راجیہ سبھا میں یکساں سول کوڈ بل پیش، متنازعہ بل کو روکنے کی کوشش ناکام

راجیہ سبھا میں آج افراتفری مچ گئی جب بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ کیرودی لال مینا نے شدید مخالفت کے درمیان راجیہ سبھا میں یکساں سول کوڈ ان انڈیا بل 2020 کو پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر پیش کیا جو مذہب پر مبنی پرسنل قوانین کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے۔
بل کی مخالفت کے لیے تین تحاریک پیش کی گئیں، جس میں کہا گیا کہ یہ ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا اور اس کی متنوع ثقافت کو نقصان پہنچے گا، لیکن اس بل کی تائید میں 63 ووٹ دیئے گئے جبکہ اس کی مخالفت میں صرف 23 ووٹ حاصل ہوئے۔

کئی جماعتوں کی طرف سے سخت مخالفت کے بعد مرکزی وزیر پیوش گوئل نے دلیل دی کہ آئین کے ہدایتی اصولوں کے تحت کوئی مسئلہ اٹھانا رکن کا جائز حق ہے۔ انہوں نے کہا، “اس موضوع پر ایوان میں بحث ہونے دی جائے… اس مرحلے پر حکومت پر الزام تراشی کرنا، بل پر تنقید کرنے کی کوشش کرنا، غیر ضروری ہے۔”

راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے اس کے بعد بل کو صوتی ووٹ کے لیے پیش کیا جہاں اس کی مخالفت میں 23 کے مقابلے میں 63 حامی ووٹوں کے ساتھ بل کو منظوری ملی۔

سی پی آئی (ایم) کے ایم پی جان برٹاس نے لاء کمیشن کی رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ یکساں سول کوڈ نہ تو ضروری ہے اور نہ ہی مطلوب ہے۔

ڈی ایم کے کے تروچی سیوا نے کہا کہ یکساں سول کوڈ کا تصور ہی سیکولرازم کے خلاف ہے۔

سماج وادی پارٹی کے آر جی ورما نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کی دفعات کے خلاف ہے۔

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہرناتھ سنگھ یادو نے راجیہ سبھا میں ملک میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ پر بحث کے لیے صفر گھنٹے کا نوٹس دیا۔

بل میں یکساں سول کوڈ کی تیاری اور پورے ہندوستان میں اس کے نفاذ کے لیے قومی معائنہ اور تفتیشی کمیٹی کی تشکیل کا بندوبست کیا گیا ہے۔

Uniform Civil Code Bill introduced in RS amid uproar
شدید ہنگامہ کے بیچ راجیہ سبھا میں یکساں سول کوڈ بل پیش، متنازعہ بل کو روکنے کی کوشش ناکام

اپنا تبصرہ بھیجیں