سپریم کورٹ کی جج جسٹس بیلا ایم ترویدی نے بلقیس بانو کی جانب سے داخل عرضی جس میں انہوں نے 11 درندہ صفت زانیوں کی جیل سے رہائی کی مخالفت کی، پر سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔
بلقیس بانو کی عرضی ان سبھی 11 زانیوں کی جیل سے رِہائی کے خلاف ہے جنہیں سزا مکمل ہونے سے پہلے ہی بی جے پی حکومت نے آزاد کر دیا تھا۔ عرضی میں بلقیس بانو نے 2002 کے گودھرا فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری اور اپنے کنبہ کے کئی ارکان کے قاتلوں کو رہا کرنے کو چیلنج کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جسٹس اجئے رستوگی اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے جیسے ہی آج اس معاملے کی سماعت شروع کی، جسٹس رستوگی نے جانکاری دی کہ ان کی بہن جج معاملے کی سماعت نہیں کرنا چاہتیں۔ جس کے بعد جسٹس رستوگی کی صدارت والی بنچ نے حکم دیا کہ ’معاملے کو اس بنچ کے سامنے فہرست بند کریں جس میں ہم میں سے کوئی رکن نہ ہو‘۔ بنچ نے جسٹس ترویدی کے سماعت سے الگ ہونے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
گزشتہ 15 اگست کو بلقیس بانو کے قصوروار درندہ صفت 11 مجرمین کو رہا کردیا گیا تھا۔
SC judge recuses from hearing Bilkis Bano’s plea against convicts’ release
بلقیس بانو کیس سے خاتون جج نے خود کو الگ کرلیا