چیف جسٹس چندر چوڑ کا جرأت مندانہ قدم، مودی سرکار سے تکرارکی تفصیل جاری کردی

مودی حکومت اور سپریم کورٹ کولیجیم کے درمیان تنازع کم ہونے کا نام نہیں لے رہا بلکہ اب چیف جسٹس چندر چڈ کے ذریعے اٹھائے گئے جرأت مندانہ قدم سے اس تنازع میں شدت آنے کا امکان ہے۔مودی حکومت کی جانب سے گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کولیجیم کو واپس بھیجے گئے ناموں پر چیف جسٹس نے 4 دن تک غور کرنے کے بعد حکومت سے جاری تکرار کی تمام تفصیلات کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کردیا ہے۔

اس قدم سے مودی سرکار ششدر رہ گئی ہے۔ چیف جسٹس نے جو تفصیل جاری کی ہے اس میں انٹیلی جنس بیورو اور راء کی رپورٹس بھی شامل ہیں۔ مودی حکومت چیف جسٹس سے اتنے بڑے قدم کی توقع نہیں کررہی تھی اس لئے اب تک اس کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ بار اینڈ بینچ کی رپورٹ کے مطابق جو تفصیل جاری کی گئی ہے اس میں واضح طور پر کولیجیم اور سرکار کے درمیان ہونے والی بات چیت درج ہے۔

ساتھ ہی اس بات کا بھی اندراج ہے کہ سپریم کورٹ کولیجیم نے جن ناموں کی سفارش کی تھی انہیں مودی حکومت نے کن بنیادوں پر ٹھکرایا ہے اور دوبارہ غور کرنے کے لئے واپس بھیج دیا ہے۔ کولیجیم نے دہلی ہائی کورٹ کے جج کے طور پر سینئر ایڈوکیٹ سوربھ کرپال کو مقرر کرنے کی سفارش کی تھی لیکن حکومت نے اسے مسترد کردیا ۔ جبکہ کولیجیم بامبے ہائی کورٹ میں سوم شیکھر سندریشن کو بطور جج مقرر کرنے کی سفارش کی تھی لیکن مودی حکومت نے اسےیہ کہہ کر اسے مسترد کردیا کہ سوم شیکھر نے مرکزی حکومت اور وزیر اعظم مودی کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک مضمون شیئر کیا تھا۔ ایسے میں وہ جانبدار ہوسکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ان اعتراضات کا بھرپور دلائل کے ساتھ جواب بھی دیا ہے اور کہا کہ اپنی رائے کا اظہار کرنے سے کوئی کسی عہدے کیلئے نا اہل نہیں ہو جاتا۔اسی طرح کولیجیم نے مدراس ہائی کورٹ کیلئے آر جان ستین کا نام بھیجا تھا ۔ اس پر بھی حکومت نے یہی اعتراض کیا کہ وہ حکومت کے ناقد ہیں۔کولیجیم نے وزارت قانون پر بھی برہمی ظاہر کی۔ ساتھ ہی چیف جسٹس نے یہ تمام تفصیل عام کرنے سے پہلے ۴؍ دن تک اس پر غور کیا اور پھرسرکار کے اعتراضات کا تفصیلی جواب دینے کا فیصلہ کیا جسے کورٹ کی ویب سائٹ پر بھی جاری کرنےکا فیصلہ ہوا۔

(بشکریہ: انقلاب)

اپنا تبصرہ بھیجیں