مصر میں ڈیڑھ سال کی ایک بیمار بچی کو بچانے کے لیے 21 لاکھ ڈالر کے عطیات جمع کر لیے گئے ہیں۔
العربیہ کے مطابق رقیہ نام کی بچی کو ایک انجیکشن کی ضرورت ہے جو دنیا کی مہنگی ترین دوا مانی جاتی ہے۔
مصر کے ساحلی شہر سکندریہ کے رہائشی سلیمان کی کمسن بیٹی رقیہ صرف ایک سال کی عمر میں معذور بنا دینے والی اذیت ناک بیماری ’ایٹروفی ٹائپ ٹو‘ کا شکار ہو گئی تھی۔
یہ مرض بچوں کو چھ ماہ کی عمر سے 18 ماہ کی عمر کے درمیان لاحق ہوسکتا ہے اور اس کا علاج دوسال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے کرانا لازمی ہوتا ہے ورنہ یہ مرض لاعلاج بن کر بچے کو پوری زندگی کے لیے معذور بنا سکتا ہے۔
رقیہ کے والد سلیمان کے بقول ان کی بیٹی کو یہ مرض ایک سال کی عمر میں لگا۔ ان کے لیے اس بیماری اور اس بیماری کی دوائی کی قیمت کے بارے میں سننا کسی صدمے سے کم نہیں تھا۔
’لیکن اللہ کی مدد سے سکندریہ کے لوگوں نے اس کم سن رقیہ کو اپنی بیٹی سمجھتے ہوئے بہت تھوڑے وقت میں عوامی سطح پر مہم کے ذریعے 21 لاکھ امریکی ڈالر جمع کر لیے ہیں۔‘
رقیہ کے والدین کے مطابق ’اب ان کی کم سن بیٹی کا علاج ممکن ہو گیا ہے اور ان شاءاللہ زندگی بھر کی معذوری سے بھی بچ سکے گی۔‘
رقیہ کی عمر اس وقت ایک سال گیارہ ماہ ہے اور ڈاکٹروں کے مطابق اس دوائی کا استعمال کرنے کے لیے ایک ماہ باقی ہے۔
علاج کے لیے عوامی سطح پر فنڈ ریزنگ کے آغاز کے بارے میں رقیہ کے والد سلیمان کا کہنا ہے یہ یونیورسٹی کے طلبہ کی طرف سے ہوا۔
’ان طلبہ نے ڈگری مکمل ہونے کے موقع پر ایک خوبصورت تقریب کے لیے اپنے جیب خرچ سے رقم جمع کی تھی لیکن اس معصوم بچی رقیہ کے علاج کے لیے فنڈ ریزنگ کا سن کر ساری جمع شدہ رقم اس بچی کے نام کر دی۔ بس پھر یوں ہوا کہ پورا شہر طلبہ کے اس خیر خواہانہ جذبے سے متاثر ہو گیا۔‘
شہر میں جگہ جگہ رقیہ نام کی ننھی بچی کے لیے فنڈز کی اپیل عام ہونے لگی اور فنڈز جمع ہونے لگے۔ بچی کے والدین اور فنڈ جمع کرنے والوں کے سامنے دو چیلنج تھے۔
ایک تو یہ کہ رقیہ کو لاحق مرض کی دوائی دنیا کی سب سے مہنگی دوائی تھی۔ دوسرا چیلنج یہ تھا کہ تقریباً دو ملین امریکی ڈالر کے برابر رقم محض چند مہینوں میں جمع کرنا تھی۔
طلبہ کے بعد تاجر، شوبز انڈسٹری سے وابستہ شخصیات بھی نیکی کے اس کام میں گویا ایک دوسرے کے مقابل آگئے کہ کون زیادہ دے گا۔
سکندریہ کی خواتین اور مرد بھی اس مشن کا حصہ بن گئے تھے۔
نتیجتاً کامیابی مقدر بن گئی اور محض چند مہینوں میں سکندریہ کے لوگوں نے 21 لاکھ امریکی ڈالروں کے برابر 40 ملین مصری پاونڈز جمع کر لیے۔
رقیہ کو لاحق ہونے والی بیماری کی دوائی سوئٹزرلینڈ میں تیار ہوتی ہے اور دنیا کی سب سے مہنگی دوائی ہے۔
Load/Hide Comments