چندریان 3 کی کامیابی میں متعدد مسلم سائنسدانوں کا نمایاں کردار، دنیا میں ہندوستان کا نام روشن کرنے والے اریب احمد، محمد کاشف، شیخ مزمل علی، یاسر عمار انصاری اور ثنا فیروز نئی نسل کےلئے مشعل راہ

حیدرآباد (دکن فائلز) چندریان 3 کی کامیابی کےلئے اسرو کے سائنسدانوں کی محنت رنگ لائی اور ساری دنیا میں ہندوستان کے نام کا ڈنکا بج رہا ہے۔ جس طرح معروف سائنسداں و میزائل مین ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام نے ہندوستان کے وقار کےلئے اپنی زندگی وقف کردی تھی، اسی طرح مسلمان ہر وقت قوم و ملک کی خدمت کےلئے تیار رہتے ہیں۔ چندریان 3 مشن کی کامیابی میں متعدد مسلم سائنس دانوں نے بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

ریاست اترپردیش کے مظفر نگر سے تعلق رکھنے والے اسرو کے سائنسدان اریب احمد بھی چندریان 3 کی لانچنگ سے لیکر لینڈنگ تک مشن کی ٹیم کا حصہ رہے۔ مشن کی کامیابی کے بعد ان کے گھر اور محلہ کھتولی میں زبردست جشن منایا گیا۔ قاضی مہتاب ضیاء کے اکلوتے فرزند اریب احمد انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) میں انجینئر سائنسدان ہیں اور وہ 2021 سے سری ہری کوٹا کے ستیش دھون خلائی سینٹر میں تعینات ہیں۔ اسرو کے سائنسدان اریب احمد کے والد قاضی مہتاب ضیاء نے کہا کہ ’مشن چندریان کی کامیابی ملک کےلئے فخر کا لمحہ ہے۔ اریب احمد نے دہلی کی مشہور یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تعلیم حاصل کی تھی۔

اسی طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک اور مسلم طالب محمد کاشف نے بھی چندریان 3 کی کامیابی میں نمایاں کردار کیا۔ وہ جامعہ کے شعبہ میکینیکل انجینئرنگ، فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علم تھے اور انہوں نے سال 2019 میں بی ٹیک مکمل کیا۔ انہوں نے سائنسدان/انجینئر کے عہدے کے لیے آئی ایس آر او کے سنٹرلائزڈ ریکروٹمنٹ بورڈ 2019 کے امتحان میں کوالیفائی کیا جبکہ امتحان کا نتیجہ ستمبر 2021 میں آیا۔ قابل ذکر ہے کہ محمد کاشف نے امتحان میں اول مقام حاصل کیا تھا، انہیں سائنٹسٹ/انجینئر ‘SC’-میکینیکل پوسٹ کے لیے منتخب کیا گیا۔

اسی طرح ریاست تلنگانہ کے عادل آباد سے تعلق رکھنے والے ایک اور مسلم سائنسداں شیخ مزمل علی نے بھی چندریان 3 کی کامیابی کےلئے نمایاں کردار ادا کیا۔ کاغذ نگر کے شیخ مخدوم ٹیچر منڈل پریشد پرائمری اردو اسکول کے فرزند شیخ مزمل علی اسرو میں سائنسداں ہیں۔ شیخ مزمل علی کی ابتدائی تعلیم متحدہ آندھراپردیش کے ضلع کرنول میں ہوئی تھی۔ بعد میں انہوں نے حیدرآباد کے چیتنیا کالج سے انٹرمیڈیٹ اور جے این ٹی یو سے بی ٹیک کیا۔ انہوں نے کالی کٹ سے ایم ٹیک کی تعلیم حاصل کی، جس کے بعد 2016 میں اسرو کے امتحان میں شیخ مزمل علی نے شاندار کامیابی حاصل کی اور 2017 میں بحیثیت ’سائنٹسٹ گروپ گزیٹیڈ آفیسر‘ کی حیثیت سے ان کا اسرو میں تقرر ہوا۔ شیخ مزمل نے نہ صرف اپنے والدین کا بلکہ ریاست و قوم و ملت کا نام روشن کیا۔

اسی طرح اترپردیش کے گورکھپور میں رہنے والے یاسر عمار انصاری اور ان کی اہلیہ ثنا فیروز نے چندریان 3 میں استعمال ہونے والے کیمرے اور سنسر بنانے میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ یاسر نے سال 2010 میں مدن موہن مالویہ کالج سے الیکٹرانک میں بی ٹیک کیا وہیں ثنا نے مؤ می تعلیم حاصل کی۔ دونوں کی شادی ہوگئی اور اب یہ جوڑا ایک ساتھ موہالی میں تعینات ہے۔ یاسر کے والد پروفیسر بدر عالم انصاری گورکھپور یونیورسٹی میں زولوجی کے پروفیسر تھے۔ یاسر اور ثنا نے چندریان 3 میں نصب کیمرہ بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا جس کی وجہ سے چندریان کے چاند کی سطح پر اترنا کا منظر دنیا بھر کے لوگوں نے دیکھا، جس کےلئے یہ مسلم جوڑا قابل تعریف ہے۔

ان مسلم سائنسدانوں نے ساری دنیا میں ہندوستان کا نام روشن کیا ہے اور یہ تمام ملت اسلامیہ کی نوجوان نسل کےلئے مشعل راہ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں