مسلسل بمباری غزہ کے شہریوں کو اجتماعی سزا، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے قرار دیا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی قوانین کے خلاف ورزی جاری ہے، فوری جنگ بندی کی جائے۔ العربیہ اردو کی رپورٹ کے مطابق ’’حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل جس طرح فلسطینی علاقے میں بمباری کر رہا ہے اس نے بحران کو سنگین تر کر دیا ہے حتیٰ کہ سلامتی کونسل میں گہری تقسیم پیدا ہو گئی ہے۔‘‘

دوسری جانب اسرائیل نے سلامتی کونسل کے ایک اعلیٰ سطح سیشن کے خطاب کیا، اس سے قبل سیکرٹری جنرل کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس کے جواب میں فلسطینی وزیر خارجہ مذمتی انداز میں کہا اب تک ہزاروں افراد موت کے گھاٹ اتار دیے گئے ہیں۔

اعلیٰ سطح کے سیشن کے دوران سیکرٹری جنرل نے کہا ‘سات اکتوبر کو حماس کے حملے کا کوئی جواز نہیں تھا لیکن اس کے بعد جس طرح غزہ کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے یہ بھی کوئی جواز نہیں رکھتی۔’ انہوں نے اس اجتماعی سزا کے خلاف انتباہ بھی کیا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا’میں گہری تشویش میں ہوں کہ اس وقت غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کا ارتکاب دیکھا جا رہا ہے۔ میں یہ واضح کرنا چاہتا کہ مسلح تصادم میں بھی کسی فریق کو خود کو بین الاقوامی قوانین سے بالا تر سمجھنے کا حق نہیں ہے۔’ تاہم سیکرٹری جنرل یہ بات اسرائیل کا نام لیے بغیر کہی۔

انہوں نے یہ بھی کہا ‘اسرائیل نے 56 سال سے فلسطینیوں پر قبضے کی وجہ سے گھٹن مسلط کر رکھی ہے۔‘ سلامتی کونسل کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا ‘یہ بھی تسلیم کیا جانا چاہیے کہ حماس کے حملے کسی خلا میں نہیں ہوئے تھے۔’

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے ان خیالات نے اسرائیل کو چبھن میں مبتلا کر دیا اور اسرائیلی وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں سیکرٹری جنرل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ‘سات اکتوبر کو اسرائیل پر اس کی تاریخ کا بد ترین حملہ ہوا کہ اس حملے میں مرنے والوں کے گرافک اکاونٹس کو دوبارہ گنے ہیں۔‘

‘اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے سیکرٹری جنرل کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا ’مسٹر سیکرٹری جنرل! آپ کس دنیا میں رہتے ہیں۔؟

کوہن نے 2005 کا حوالہ دیا کہ اسرائیل نے غزہ سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔ آخری ملی میٹر تک غزہ فلسطینیوں کو دے دیا تھا۔ غزہ کی زمین کے حوالے سے اب بھی کوئی تنازعہ نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں