بچوں کو اسمگل کرنے کے الزام میں مدرسہ کے 5 اساتذہ کے خلاف درج مقدمہ کالعدم قرار، ممبئی ہائیکورٹ نے ایف آئی آر کو خارج کرکے تمام ٹیچرز کو بری کردیا، عدالت کے فیصلہ کا ملک بھر میں خیرمقدم

حیدرآباد (دکن فائلز) 59 بچوں کو اسمگل کرنے کے الزام میں ریلوے پولیس نے 5 مدرسہ اساتذہ کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا۔ ممبئی ہائیکورٹ نے تمام اساتدہ کو باعزت بری کرتے ہوئے مقدمہ کالعدم قرار دے دیا۔ بری ہونے والے اساتدہ کی شناخت نعمان عالم صدیقی، محمد شاہنواز ہارون، اعجاز ضیاءبل صدیقی اور صدام حسین صدیقی کے طور پر کی گئی ہے۔ ہائیکورٹ نے ایف آئی آر کو خارج کرتے ہوئے ریلوے پولیس کی غیرضروری و بیجا کاروائی پر سخت تبصرہ کیا۔

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق منماڈ اور بھوساول میں ریلوے پولیس نے مئی 2023 میں مدرسہ کے پانچ اساتذہ کے خلاف دو مجرمانہ مقدمات درج کرکے جیل بھیج دیا تھا۔ ان پر 59 بچوں کو بہار سے مہاراشٹرا اسمگل کرنے اور چائلڈ لیبر کے لیے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ 5 اساتدہ کو اس مقدمہ کی وجہ سے چار ہفتے جیل میں گذارنا پڑا۔ تاہم ریلوے پولیس کے عہدیداروں نے مقدمات کو جاریہ سال مارچ میں بند کر دیا جب انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس معاملہ میں ایف آئی آر “غلط فہمی” کی وجہ سے درج کی گئی۔

دراصل 30 مئی 2023 کو بہار کے ارریہ ضلع کے 8 سے 17 سال کی عمر کے 59 بچوں کو بذریعہ ریل مہاراشٹرا کے مدرسہ میں دینی تعلیم دلانے کےلئے لایا جارہا تھا۔ اس دوران دہلی میں جوینائل جسٹس بورڈ اور ریلوے بورڈ سے منسلک ایک سینئر افسر کی اطلاع پر کاروائی کرتے ہوئے ریلوے پروٹیکشن فورس نے ایک این جی او کے ساتھ مل کر بھساول اور منماڈ اسٹیشنوں پر بچوں کو روک لیا اور 5 اساتذہ کو گرفتار کرلیا تھا۔ بچوں کو 12 دن تک ناسک اور بھوسول کے شیلٹر ہومز میں رکھا گیا، کیونکہ حکام کو شبہ تھا کہ انہیں چائلڈ لیبر کے لیے اسمگل کیا جا رہا ہے۔ جس کے بعد ناراض والدین نے بچوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تاہم بعد میں ناسک ضلع انتظامیہ نے بچوں کو واپس بہار بھیج دیا۔

آر پی ایف حکام نے مدرسہ کے پانچ اساتذہ کی گرفتاری کے وقت دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس سفر سے متعلق مناسب دستاویزات نہیں ہیں اور تعزیرات ہند کی دفعہ 370 (افراد کی اسمگلنگ) اور 34 (مشترکہ نیت) کے تحت اساتدہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی جو بعد میں غلط ثابت ہوئی۔ جسے اب ’غلط فہمی‘ کا نتیجہ قرار دیا جارہا ہے۔

تحقیقات کے دوران جی آر پی افسران نے ارریہ کا دورہ کیا اور ملزمین اور بچوں کی اسناد کی تصدیق کی۔ انہوں نے اس مدرسہ کا بھی معائنہ کیا جہاں بچوں کو لے جانا تھا۔ منماد جی آر پی کے انسپکٹر شرد جوگ دند نے کہا کہ ’تحقیقات میں یہ معلوم نہ ہوسکا کہ یہ کوئی انسانی اسمگلنگ کا معاملہ ہے۔ جس کے بعد عدالت کے سامنے ایک کلوزر رپورٹ داخل کی ہے۔

مدرسہ کے پانچوں اساتذہ کو مجرمانہ ریکارڈ سے تو بری کردیا گیا لیکن جھوٹے الزامات کی وجہ سے انہیں ذاتی طور پر شدید نقصان اٹھانا پڑا۔ غلط ایف آئی آر اور گرفتاری کی وجہ سے سماج کے سامنے ذلیل کیا گیا۔ گرفتار اساتذہ کو گرفتاری کے بعد سماجی و نفسیاتی پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ اساتذہ کے ایڈوکیٹ نیاز احمد لودھی نے کہاکہ ’’ہم نے اس بے بنیاد ایف آئی آرز کو منسوخ کرنے کے لیے بمبئی ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ انہیں کوئی ثبوت نہیں ملا اور وہ کیس بند کر رہے ہیں۔ انہوں نے پولیس کی غلط کارروائی کی وجہ سے ہونے والی ہراسانی کے لیے حکومت سے معاوضے کا مطالبہ کیا۔ ملک بھر میں مدارس کے اساتذہ نے عدالت کے فیصلہ خیرمقدم کیا اور ستائش کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں