بڑی خبر: جسٹس کاٹجو نے سپریم کورٹ کے ججس کو خط لکھ کر جھوٹے الزامات کے تحت جیلوں میں بند سنجیو بھٹ، عمر خالد اور دیگر مسلم نوجوانوں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا

جسٹس مارکنڈے کاٹجو سپریم کورٹ کے سابق جج اور پریس کونسل آف انڈیا کے سابق چیئرمین ہیں، انہوں نے سپریم کورٹ کے ججس کو خط لکھ کر سنجیو بھٹ، عمر خالد اور دیگر مسلم نوجوانوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

جسٹس کاٹکو کا خط، سپریم کورٹ کے ججس کے نام:

سپریم کورٹ آف انڈیا ججس میرے بھائیوں اور بہنوں۔۔۔۔

میں آپ سے احترام کے ساتھ اپیل کرتا ہوں کہ نیچے دیے گئے جیل میں بند افراد کے مقدمات کا دوبارہ جائزہ لیں جن کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ وہ بے قصور ہیں اور مودی سرکار کی طرف سے سیاسی انتقام کی وجہ سے غلط طور پر قید کئے گئے ہیں۔ ان کے خلاف لگائے گئے جھوٹے الزامات کو رد کرتے ہوئے آپ انہیں فوری رہا کریں۔

سنجیو بھٹ
وہ ایک سینئر آئی پی ایس پولیس افسر تھے جنہوں نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ دیا جس میں 2002 میں گجرات میں 2000-3000 مسلمانوں کے قتل عام میں مودی کی ملی بھگت کا الزام لگایا گیا۔ حلف نامے میں، سنجو نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے فروری 2002 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ میں شرکت کی تھی، جس میں مودی نے مبینہ طور پر افسران سے کہا تھا کہ وہ اقلیتی برادری کے خلاف “ہندوؤں کو اپنا غصہ نکالنے دیں”۔

نتیجے کے طور پر، مودی پر الزام ہے کہ انہوں نے 1996 کے ایک پرانے و جھوٹے مقدمہ کے الزامات میں سنجیو بھٹ کو گرفتار کیا اور سزا سنائی گئی، وہ 2018 سے جیل میں ہیں۔ انہیں پولیس نے برطرف بھی کردیا۔ وہ اور ان کے خاندان کو ہراساں کیا گیا۔

عمر خالد
وہ جے این یو سے پی ایچ ڈی ہیں اور ایک سرگرم سماجی کارکن تھے۔ انہیں یو اے پی اے اور آئی پی سی کی بہت سی دوسری دفعات کے تحت بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا، جس کے بارے میں میرا خیال ہے کہ وہ من گھڑت اور جعلی ہے اور وہ 2020 سے جیل میں ہیں۔ ان کا اصل جرم مسلمان ہونا ہے۔ کنہیا کمار پر بھی اسی واقعہ میں ایسے ہی الزامات عائد کی گئے تھے تاہم اب وہ آزاد ہیں، کیونکہ وہ ہندو ہیں۔

بھیما کوریگاؤں ملزم
ان ملزمان کے خلاف تمام الزامات جعلی لگتے ہیں اور انہیں منسوخ کیے جانے کے مستحق ہیں۔ بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف عائد الزامات کو فوری طور پر ختم کیا جانا چاہئے۔ مودی حکومت اکثر تنقید کرنے والوں کو گرفتار کرتی ہے، حالانکہ حکومت پر تنقید جمہوریت میں عوام کا حق ہے۔پروفیسر سائبابا کے کیس پر نظرثانی کی ضرورت ہے اور ان کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ لگتا ہے کہ وہ بے قصور ہیں۔

بے گناہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو دہشت گردی، بغاوت، یو اے پی اے و دیگر جھوٹے الزامات میں طویل عرصے سے جیلوں میں بند رکھا گیا ہے۔ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں، جن سے مودی نفرت کرتے ہیں۔ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں