لندن کا ویمبلے ایرینا فلسطین کی پکار سے گونج اٹھا: اداکار بینڈکٹ کمبربیچ کی نظم سے ناظرین اشکبار (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز ویب ڈیسک) لندن کے ویمبلے ایرینا میں معروف ہالی ووڈ اداکار بینڈکٹ کمبربیچ نے فلسطین کے حق میں نم آنکھوں کے ساتھ ایک نظم پڑھی۔ کمبربیچ نے اپنی آواز سے ہزاروں دلوں کو چھو لیا۔ یہ صرف ایک نظم نہیں تھی، یہ فلسطین کے لیے ایک پکار تھی۔

برطانوی اداکار بینڈکٹ کمبربیچ نے ویمبلے ایرینا میں محمود درویش کی مشہور نظم “On This Land There Are Reasons to Live” کے اشعار پڑھے۔ ان کے جذباتی انداز نے حاضرین کو اشکبار کر دیا۔ یہ ایک ایسا منظر تھا جو ہر کسی کے دل میں اتر گیا۔

کمبربیچ نے کہا، “اس سرزمین پر جینے کی وجوہات ہیں، یہ زمین، زمینوں کی سردار، یہ فلسطین کہلائی اور ہمیشہ فلسطین کہلائے گی۔” ان کے الفاظ نے سامعین کے دلوں میں گہرا اثر چھوڑا۔ یہ نظم فلسطین سے محبت اور امید کا پیغام تھی۔

یہ دل چھو لینے والا لمحہ “ٹوگیدر فار فلسطین” نامی ایک بڑے فنڈریزنگ کنسرٹ کا حصہ تھا۔ اس کنسرٹ کا مقصد فلسطینی سول سوسائٹی کی حمایت کرنا تھا۔ یہ غزہ میں جاری نسل کشی کے خلاف عالمی یکجہتی کا اظہار تھا۔

اس عظیم الشان تقریب میں 69 فنکاروں، مقررین اور کارکنان نے حصہ لیا۔ ویمبلے ایرینا میں ہزاروں افراد نے فلسطین کے ساتھ اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ یہ ایک طاقتور پیغام تھا کہ دنیا فلسطین کے ساتھ کھڑی ہے۔

اس کنسرٹ کی تشہیر میں کئی عالمی ستاروں نے حصہ لیا۔ ان میں رِز احمد، بلی آئلش، کلین مرفی اور جاویئر بارڈم شامل تھے۔ ان کی حمایت نے اس تقریب کو مزید اہمیت دی۔

ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:

اسٹیج پر عالمی شہرت یافتہ گلوکاروں نے اپنی پرفارمنس سے رنگ جمایا۔ فلسطینی فنکار سما عبد الہادی، سینٹ لیوانٹ اور ایلیانا نے بھی سامعین کے دل جیت لیے۔ ان کی آوازوں میں فلسطین کا درد اور امید دونوں شامل تھے۔

اداکار فلورنس پیو، نکولا کاگلن اور بینیڈکٹ کمبربیچ سمیت برطانوی صحافی مہدی حسن نے خطاب کیا۔ فٹبالر ایرک کانٹونا اور اقوامِ متحدہ کی خصوصی ایلچی فرانچیسکا البانیز نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سب نے فلسطینی عوام کی تکالیف پر روشنی ڈالی۔

مقررین نے فلسطینی عوام کی تکالیف پر خاموش رہنے والی عالمی شخصیات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ بلی آئلش، سیلین مرفی اور واخین فینکس جیسے ایوارڈ یافتہ سیلیبریٹیز نے ویڈیو پیغام میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ ایک واضح پیغام تھا کہ اب خاموشی توڑنے کا وقت ہے۔

اس کنسرٹ سے حاصل ہونے والی رقم فلسطینی امدادی اور فلاحی تنظیموں کو دی جائے گی۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق کنسرٹ سے اب تک 2 ملین ڈالر سے زائد اکٹھے ہو چکے ہیں۔ یہ رقم فلسطینیوں کی مدد کے لیے استعمال ہوگی۔

یہ کنسرٹ صرف ایک فنڈریزنگ ایونٹ نہیں تھا، بلکہ یہ عالمی ضمیر کو جگانے کی ایک کوشش تھی۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ جب لوگ متحد ہوتے ہیں تو وہ تبدیلی لا سکتے ہیں۔ فلسطین کے لیے امید کی یہ کرن روشن رہے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں