حجاب سے اتنی نفرت کیوں؟ دپیکا پڈوکون کے عبایا پہننے پر فرقہ پرست بوکھلاہٹ کا شکار

حیدرآباد (دکن فائلز) دپیکا پڈوکون پر فرقہ پرست الزام عائد کررہے ہیں کہ انہوں نے پیسوں کےلئے حجاب پہنا ہے۔ سوشل میڈیا پر فرقہ پرستوں کے بوکھلاہٹ کا ایک طوفان برپا ہے۔ بولی وُڈ اسٹار دیپیکا پڈوکون ایک بار پھر سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بن گئیں۔ اس بار تنازع ان کے لباس کو لے کر سامنے آیا ہے، جو انہوں نے ابوظبی کے محکمۂ ثقافت و سیاحت کے اشتراک سے جاری کردہ ایک نئے کمرشل میں پہنا۔

دپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ نے ابوظہبی سیاحت کے لیے ایک اشتہار میں کام کیا۔ اس اشتہار میں دپیکا کو عبایا پہننے دیکھ کر فرقہ پرست بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے اور سوشل میڈیا پر تنقیدوں کا طوفان برپا کردیا۔ فرقہ پرستوں نے دپیکا پر پیسوں کےلئے حجاب پہننے کا الزام لگایا۔

اشتہار میں دپیکا نے جو لباس پہنا ہے وہ عبایا ہی ہے جو اکثر عرب ممالک کی مسلم خواتین پہنتی ہیں۔ عبایا ایک ڈھیلا ڈھالا لباس ہے جو جو پورے جسم کو ڈھانپتا ہے۔ یہ جسم کی ساخت کو ظاہر نہیں کرتا۔

مداحوں نے وضاحت کی کہ شیخ زاید مسجد، ابوظہبی میں داخلے کے لیے لباس کے سخت ضوابط ہیں۔ یہ ضوابط مردوں اور عورتوں دونوں پر لاگو ہوتے ہیں۔ دپیکا اور رنویر نے انہی ضوابط کی پاسداری کی ہے۔ ہمارے مندروں میں بھی غیر ملکی سیاحوں کو روایتی لباس پہننے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اسی طرح، زاید مسجد کے اپنے اصول ہیں جن کی دپیکا نے پیروی کی۔ ایک مداح نے سوال کیا کہ جب ہم اپنی ثقافت کے احترام کی توقع کرتے ہیں، تو دوسروں کی روایات کا احترام کرنے میں کیا حرج ہے؟

فی الحال دیپیکا پڈوکون نے ابوظہبی والے معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے، مگر سوشل میڈیا پر بحث کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں